پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس کا کہنا ہے کہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے تھانہ ہتھالہ کی انفارمیشن رپورٹ کے مطابق اطلاعات ہیں کہ یہ واقعہ ڈیرہ ٹانک روڈ پر بھگوال نامی گاؤں کے قریب ہوا۔ شاکر اللہ مروت جنوبی وزیرستان میں تعینات ہیں اور وہ ٹانک سے ڈیرہ اسماعیل خان آ رہے تھے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیا ہے اور آئی جی کو جج کی بحفاظت بازیابی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’جج کو بازیاب کرانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں اور تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔‘
بی بی سی کے نمائندہ بتاتے ہیں کہ شاکر اللہ مروت سیشن جج وزیرستان کے عہدے پر تعینات ہیں لیکن وزیرستان میں سورشُ کی وجہ سے ان کی عدالت ضلع ٹانک میں قائم ہے۔
یہ واقعہ بنیادی طور پر ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کی سرحد پر پیش آیا ہے۔
پولیس اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ پولیس ٹیمیں اغوا کاروں کی تلاش میں نکل گئی ہیں۔
لکی مروت سے مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ سیشن جج شاکراللہ مروت قومی جرگہ کے سپریم کمانڈر اور سابق بیورو کریٹ اختر منیر خان کے رشتہ دار ہیں۔
مروت قومی جرگہ کے زیر انتظام دو روز پہلے گرینڈ جرگہ منعقد ہوا تھا جس میں ممکنہ فوجی آپریشن کی مخالفت کی گئی تھی۔
اس جرگے میں قائدین نے کہا تھا کہ لوگوں میں خوف ہے کہ لکی مروت میں ایک بڑے فوجی آپریشن کی تیاری ہو رہی ہے اور لکی مروت کے لوگ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔