نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو) بدھ کی صبح بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی اور اس کے اطراف میں تقریباً ایک سو اسکولوں میں بم رکھے ہونے کی خبر پھیلتے ہی بالخصوص بچوں اور والدین میں سراسیمگی پھیل گئی۔ اسکولوں کو یہ دھمکی ان کی آفیشل ای میل آئی ڈیز پر صبح تقریباً چار بجے دی گئی تھی۔ ان اسکولوں میں دہلی اور اس کے نواحی علاقوں کے کئی کافی معروف اسکول شامل ہیں۔
اسکولوں میں بم رکھے ہونے کی خبر ملتے ہی پولیس کے خصوصی دستے ان اسکولوں میں پہنچ گئے۔ بچوں کو احتیاطی طور پر واپس ان کے گھروں کو بھیج دیا گیا اور بم کا پتہ لگانے والی ٹیموں، بم ڈسپوزل اسکواڈز، اور دہلی فائر سروس کے اہلکاروں کی مدد سے ایک مکمل سرچ آپریشن کیا گیا۔
پولیس نے بعد میں بتایا کہ بم رکھے ہونے کی اطلاع صرف ایک افواہ تھی۔
Some schools of Delhi received E-mails regarding bomb threats. Delhi Police has conducted thorough check of all such schools as per protocol. Nothing objectionable has been found. It appears that these calls seem to be hoax.
We request the public not to panic and maintain peace.— Delhi Police (@DelhiPolice) May 1, 2024
ای میلز روس سے بھیجی گئی تھیں
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس نے ان دھمکی آمیز ای میلز کی اصلیت کا پتہ لگا لیا ہے اور اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ”میں دہلی کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ دہلی پولیس پوری طرح تیار ہے اور ہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کی کوشش کریں گے اور شر پسندوں اور مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘ دہلی کی پولیس مقامی حکومت کے بجائے مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتی ہے۔
وزارت داخلہ اور دہلی پولیس نے عام شہریوں سے خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ای میلز غالباً سرے سے جھوٹی تھیں۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ کئی مرکزی ایجنسیاں اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران ہوائی اڈوں اور ہسپتالوں کو بھی اسی طرح کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
دہلی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کمار مہلا نے کہا، ”ہم نے تمام اسکولوں کی جانچ کی ہے اور کچھ بھی نہیں ملا، گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
اسی دوران حکومتی اہلکاروں نے بتایا کہ بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ ای میلز روس سے بھیجی گئی تھیں۔
دہلی پولیس نے تاہم بعد میں کہا کہ اس بات کی اب تصدیق ہو چکی ہے کہ بڑے پیمانے پر یہ ای میلز روس سے ہی بھیجی گئی تھیں۔ پولیس کو ان ای میلز کی اصلیت کا پتہ لگانے میں کچھ وقت اس لیے لگا کیونکہ یہ میلز ایک ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) استعمال کر کے بھیجی گئی تھیں، جس نے غیر ملکی سرورز کے ذریعے ڈیٹا کو روٹ اور پھر ری روٹ کیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس آئی پی ایڈریس تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جہاں سے یہ ای میلز بھیجی گئی تھیں۔
Some schools have received bomb threats today morning. Students have been evacuated and those premises are being searched by Delhi Police. So far nothing has been found in any of the schools.
We are in constant touch with the Police and the schools. Would request parents and…
— Atishi (@AtishiAAP) May 1, 2024
دہلی کی وزیر تعلیم نے کیا کہا؟
دہلی کی وزیر تعلیم آتشی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی اسکول سے کوئی بھی مشتبہ چیز نہیں ملی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ”کچھ اسکولوں کو آج صبح بم کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔ طلبہ کو وہاں سے بحفاظت نکال لیا گیا تھا اور پھر دہلی پولیس نے ان اسکولوں کی تفصیلی تلاشی لی۔ اب تک کسی بھی اسکول سے کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا۔ ہم دہلی پولیس اور اسکولوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہم بچوں کے سرپرستوں اور عام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں۔‘‘
فروری میں بھی دہلی کے آر کے پورم، جہاں اہم سرکاری دفاتر اور رہائشی علاقے ہیں، میں دہلی پولیس اسکول میں بم رکھے ہونے کی اطلاع ملی تھی لیکن یہ واقعہ بھی ایک افواہ ہی ثابت ہوا تھا۔