تل ابیب (ڈیلی اردو/وی او اے/اے ایف پی) امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ حماس کو اگر فلسطینی عوام کی پروا ہے اور وہ غزہ والوں کے مصائب کا فوری خاتمہ دیکھنا چاہتی ہے تو اسے جنگ بندی معاہدے پر رضا مند ہو جانا چاہیے۔
اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے ساتویں دورۂ مشرقِ وسطی کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ “حماس کو ہاں کہنے کی ضرورت ہے اور ایسا فوری کرنا ہو گا۔”
بدھ کو جنوبی اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اسرائیلی حکام پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ رفح میں اسرائیل کی کسی بڑی کارروائی کا مخالف ہے۔
I visited a @_jhco warehouse in Jordan that is facilitating the delivery of life-saving aid in Gaza, with support from the U.S.
Tangible progress has been made – additional crossings, increased aid into the north. But more is needed, and that's why I'm in the region this week. pic.twitter.com/puocAtWu1h
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) April 30, 2024
بلنکن کے بقول “ہمارے خیال کے مطابق حماس کے چیلنج سے نمٹنے کے اور بھی راستے ہیں جس کے لیے کسی بڑی فوجی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔”
We've seen clear and demonstrable progress in getting more assistance into Gaza, but more needs to be done.
We're pressing to make sure aid is actually getting to people in an effective way, and that it includes more than just food — water, sanitation, medical supplies. pic.twitter.com/6Bqzf5pweU
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) May 1, 2024
واضح رہے کہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں قطر اور مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں اور اس دوران جنگ بندی کی مختلف تجاویز بھی سامنے آئی ہیں۔ تاہم جنگ بندی سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
حماس کے سینئر عہدے دار سہیل الہندی نے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ وہ ثالثوں کی جانب سے مجوزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق جلد ردِعمل دیں گے۔ مجوزہ معاہدے میں 40 روز کے لیے جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجاویز دی گئی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حماس کا بنیادی مطالبہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہی ہے۔
‘رفح میں آپریشن ہر صورت ہو گا’
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو واضح کر چکے ہیں کہ چاہے جنگ بندی سے متعلق کوئی معاہدہ ہو یا نہ ہو رفح میں ہر صورت زمینی کارروائی کریں گے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ رفح میں حماس کے جنگجو چھپے ہوئے جن کا صفایا کیے بغیر اسرائیل کے اہداف حاصل نہیں ہوں گے۔
بن یامین نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب بلنکن نے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع نہیں کیا تھا اور امریکہ کی یونیورسٹیز میں جنگ مخالف احتجاج میں شدت آئی تھی۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے باعث لگ بھگ 15 لاکھ شہری مصر کی سرحد کے قریب واقع شہر رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور دیگر ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح میں زمینی کارروائی کی تو اس سے رفح میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح میں کارروائی کی تو یہ ناقابلِ برداشت ہو گا اور اس سے ہزاروں جانیں جا سکتی ہیں۔
اینٹنی بلنکن اپنے چار روزہ دورے کے دوران عمان، سعودی عرب اور اسرائیل گئے تھے اور اُن کا دورہ بدھ کو اختتام پذیر ہو گیا تھا۔