اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/ اے ایف پی) پاکستان نے نارویجن پاکستانی عرفان قدیر بھٹی کو دہشت گردی کی سازش کے الزام میں ناروے کے حوالے کر دیا۔ عرفان بھٹی کو سخت سیکورٹی میں خصوصی طیارے کے ذریعے اوسلو پہنچایا گیا۔
25 جون 2022 کو ہم جنس پسندوں کے حقوق کے لیے شروع ہونے والے اس پریڈ سے چند گھنٹے قبل اوسلو کے وسطی حصے میں ایک گے کلب سمیت دو بارز کے باہر فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جب کہ دیگر نو زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں مشتبہ مسلح حملہ آور ایرانی نژاد ناوریجیئن شہری زنیر متاپور تھا اور اسے اس وقت ناروے میں دہشت گردانہ حملے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔ متاپور نے اس واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا، جب کہ ماہرین نفسیات اس کی ذہنی صحت کے حوالے سے مختلف رائے کا شکار ہیں اور اسی لیے اب تک اس کی سزا کا تعین نہیں ہو سکتا ہے۔
46 سالہ عرفان بھٹی کو اس حملے کی منصوبہ بندی کے الزام کا سامنا ہے۔ اس واقعے سے قبل ہی عرفان بھٹی ناروے چھوڑ کر پاکستان چلا گیا تھا۔
ناروے اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ تو نہیں ہے، تاہم اوسلو حکومت کی درخواست پر پاکستانی حکام نے عرفان بھٹی کو ناروے کے حوالے کرنے کی حامی بھری تھی۔
ناروے کی وزیرانصاف ایمیلی انگیر میہل نے جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت میں اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ”عرفان بھٹی اس وقت طیارے میں ہے اور ناوریجین پولیس کے حصار میں ناروے پہنچ رہا ہے۔‘‘
بھٹی اس حملے سے کسی بھی تعلق سے انکاری ہے اور اپنی ناروے حوالگی کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ تاہم ناروے کی پولیس کے مطابق اوسلو پہنچنے پر اسے باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا۔
عرفان بھٹی پر دہشت گردانہ حملے کی معاونت کا الزام ہے اور اگر یہ الزام ثابت ہوتا ہے، تو اسے تیس برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ پولیس کے مطابق عرفان بھٹی کو متاپور کے مقدمے میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب عرفان بھٹی کے وکیل جان کرسٹیان ایلڈن سخت برہم ہیں کہ پاکستانی سپریم کورٹ میں عرفان بھٹی کے کیس کی سماعت سے قبل ہی اسے ناروے کے حوالے کر دیا گیا۔ ایلڈن نے کہا، ”اس طرح کے اقدام قانون کے احترام اور بین الاقوامی قانونی ضابطوں پر سوالیہ نشان کا باعث ہیں۔‘‘