بلوچستان: چمن میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز درمیان جھڑپیں، ایک شخص ہلاک، 5 زخمی، صورتحال کشیدہ

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ہیں جس کے بعد چمن شہر میں صورتحال کشیدہ ہوگئی اور شہر میں کاروباری مراکز بند ہونے کے علاوہ کوئٹہ چمن شاہراہ کو بھی مظاہرین نے بند کیا گیا۔

گزشتہ سال اکتوبر سے چمن میں جاری دھرنے کے قائدین نے فائرنگ کا الزام ایف سی پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ پرامن مظاہرین پر بلاجواز فائرنگ کی گئی۔ تاہم سرکاری حکام نے ایف سی کی جانب سے لوگوں پر فائرنگ کے الزام کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

دھرنا کمیٹی کے ترجمان صادق اچکزئی نے بتایا چمن میں گھوڑا گاڑیوں پر سرحد تک سامان لے جانے اور لانے والے مزدوروں کے کام پر دس پندرہ روز سے پابندی عائد کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ روزگار بند ہونے کے باعث شدید مالی مشکلات سے دوچار ہونے پران محنت مزدوری کرنے والے افراد نے اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے ایف سی کے کیمپ کے سامنے جمع ہوئے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ نہ صرف فورس کے اہلکاروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی بلکہ بعد میں وہ دھرنا کے مقام پر بھی پہنچ گئے جہاں خیموں کو اکھاڑ کر آگ لگانے کے علاوہ وہاں بھی فائرنگ کی۔ جبکہ مظاہرین پر بڑے پیمانے پر شیلنگ بھی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے مظاہرین میں سے ایک ہلاک اور متعدد لوگ زخمی ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد چمن شہر میں تمام کاروباری مراکز بند ہوگئے اور لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر دھرنا دیا جبکہ مظاہرین نے کوئٹہ اور چمن کے درمیان شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے اسے آمدورفت کے لیے بند کیا۔

اس واقعے کے بارے میں ڈپٹی کمشنر چمن اور ایس ایس پی پولیس سے فون پر متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے کال وصول نہیں کی جبکہ بلوچستان حکومت کے متعلقہ حکام نے بھی اس سلسلے میں موقف دینے سے گریز کیا۔

تاہم انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ بعض مظاہرین بلاجواز نہ صرف ایف سی کے قلعے سامنے جمع ہوئے بلکہ انھوں ایف سی کے قلعے اور اہلکاروں پر پتھراو بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر قلعے کے تحفظ کے پیش نظر لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ایف سی کے اہلکاروں کی جانب سے لاٹھی چارج کی گئی۔ انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ بعد میں دھرنے کے قرب و جوار میں مشتعل مظاہرین نے فورسز کے اہلکاروں پر پتھراو کے علاوہ رکاوٹیں کھڑی کیں جن کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔

اس سلسلے سیکورٹی فورسز کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انھوں نے بتایا کہ لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے لوگوں پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تاہم ایف سی کی جانب سے مظاہرین پر کوئی فائرنگ نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ سرحدی شہر چمن میں گزشتہ سال 21 اکتوبر سے ایک احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ چمن کی تاریخ کا یہ طویل دھرنا سابق نگراں حکومت کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف دیا جارہا ہے۔

دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی شرط سے چمن سے تعلق رکھنے والے ان ہزاروں مزدوروں اور تاجروں کا معاش اور روزگار متائثر ہوا ہے جو کہ روزانہ کی بنیاد چمن اور افغانستان کے سرحدی منڈیوں کے درمیان آمدورفت کے لیے بارڈر کو کراس کرتے تھے۔

ان کا مطالبہ ہے پاسپورٹ کی شرط کو ختم کرکے پہلے کی طرح قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر ان لوگوں کو آمدورفت کی اجازت دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں