کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہاں موجود سات مزدور موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
پولیس افسر کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی صبح اس وقت پیش آیا جب مزدور سربندر کے علاقے میں فش ہاربر جیٹی کے قریب ایک رہائشی کوارٹر میں سو رہے تھے۔
واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچے اور مزدوروں کی لاشیں گوادر کے سرکاری ہسپتال منتقل کر دیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد حجام کا کام کرتے تھے اور ان کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا۔
فون پر رابطہ کرنے پر گوادر پولیس کے ایس ایچ او محسن بلوچ نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کو بتایا کہ بدھ کی شب تین بجے نامعلوم مسلح افراد نے سربندر میں ایک کوارٹر میں رہائش پذیر آٹھ افراد پر فائرنگ کر دی جس سے سات افراد ہلاک جبکہ ایک شخص زخمی ہو گیا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کو پوسٹ مارٹم جبکہ زخمی شخص کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے گوادر کے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ مقتولین کی شناخت ساجد، اسد، عدنان، حسیب، مقرب، عنصر اور شان کے ناموں سے ہوئی ہے جب کہ ارسلان نامی شخص زخمی ہے۔
اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے اور ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 13 اپریل کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی طرف سے بس پر کی جانے والی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد سمیت کل 11 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے گوادر میں ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر میں بے گناہ مزدوروں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کریں گے اور پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں نہ ہی کوئی جگہ ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جس قسم کی فورس استعمال کرنا پڑی، کی جائے گی اور ریاستی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ سربندر ماہی گیروں کی بستی ہے جو گوادر شہر سے مشرق میں کراچی کی جانب اندازاً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق میں واقع ہے۔ ایران سے متصل ضلع گوادر بلوچستان کا ساحلی ضلع ہے اور بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے گوادر میں بھی بدامنی کے اس نوعیت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
ماضی میں بھی بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح گوادر میں بھی مزدوروں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ بد امنی کے دیگر واقعات پیش آتے رہے۔ گوادر میں رواں سال مارچ میں گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔