دبئی (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/رائٹرز/اے ایف پی) متحدہ عرب امارات کا شمار خلیج کی طاقتور ترین عرب ریاستوں میں ہوتا ہے اور اس نے چھ ماہ سے جاری غزہ کی جنگ کے باوجود اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم اب ان تعلقات میں دوبارہ دراڑیں پیدا ہوتی نظر آ رہی ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے ہفتے کی صبح ایکس پر نیتن یاہو کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابوظہبی اسرائیلی رہنما کے تبصرے کی مذمت کرتا ہے۔
ان کا عربی زبان میں یہ پوسٹ کرتے ہوئے کہنا تھا، ”متحدہ عرب امارات زور دے کر کہتا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے پاس یہ قدم اٹھانے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور متحدہ عرب امارات غزہ پٹی میں اسرائیلی موجودگی کو کور دینے کے کسی بھی منصوبے میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہے۔‘‘
شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات صرف ایسی فلسطینی حکومت کی حمایت کے لیے تیار رہے گا، جو فلسطینی عوام کی امیدوں اور امنگوں پر پورا اترے اور جس میں آزادی بھی شامل ہو۔
اسی ہفتے نشر ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ممالک جنگ کے بعد ممکنہ طور پر غزہ میں ایک شہری حکومت کی تشکیل میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب نیتن یاہو کی کابینہ کے سرکردہ ارکان نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے خیال کو مسترد کر دیا ہے اور نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگ کے بعد غزہ پر سکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنے کی ضرورت ہو گی۔
فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ایک آزاد ریاست کے قیام کی امید رکھتے ہیں، جس کی متحدہ عرب امارات بھی حمایت کرتا ہے۔
نیوز ایجنسی رائٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم کے آغاز کے بعد سے ابوظہبی کے نیتن یاہو کے ساتھ تعلقات ماند پڑ چکے ہیں جبکہ اماراتی حکام اب ان کے ساتھ شاذ و نادر ہی بات کرتے ہیں۔ یو اے ای کی حکومت غزہ کی جنگ میں عام شہریوں کی بہت زیادہ ہلاکتوں کی وجہ سے اسرائیل کو متعدد مرتبہ تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔