جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ، ایک ہی خاندان کے 5 افراد ہلاک، 3 زخمی

اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے ہیں۔

معتبر ذرائع کے مطابق لدھا کے علاقے تنگی بدینزائی میں بانوت بریام خیل کے گھر پر ایک ڈرون حملے میں خواتین اور بچے سمیت 5 افراد ہلاک جبکہ دو خواتین زخمی ہوگئے۔ تاہم انتظامیہ نے اس حوالے سے تاحال کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خاندان چند روز قبل ہی ڈیرہ سے واپس آیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت بانوت خان، رابعہ خان، 17 سالہ شازیب خان، 13 سالہ عُظمہ اور 4 سالہ راجمہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ جبکہ زخمیوں کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب مقامی صحافیوں اور اسی علاقے سے سابق رکن قومی اسمبلی جمال الدین نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ یہ مبینہ طور پر ڈرون حملہ تھا۔

جمال الدین نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خاندان گرمی میں اضافے کی وجہ سے اپنے علاقے واپس منتقل ہوا تھا لیکن اسے گذشتہ شب مبینہ ڈرون حملے کا نشانہ بنایا ہے۔

مولانا جمال الدین نے ایسے اقدامات کو “فلسطین میں اسرائیلی مظالم” کے مترادف قرار دیا اور حکومت کو خبردار کیا کہ وہ قبائلی عوام کے خلاف ان “مظالم” کو روکے۔ بصورت دیگر اس سے ریاست کے خلاف نفرت بڑھے گی جس کے نتائج قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔

سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی ڈرون حملے میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

محسن داوڑ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کہ یہ امریکی ڈرون تھا یا پاکستانی ڈرون؟ ریاست کو اس واقعے کی حقیقت سے آگاہ کرنا چاہیے۔

سابق ایم این اے علی وزیر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ تنگی بدین زئی اپر وزیرستان میں رات کو ڈرون سے حملہ ہوا ہے جس میں گھر کے تمام افراد شہید ہو چکے ہیں جس میں بچے اور خواتین شامل تھے۔

یاد رہے کہ بد نصیب فیملی ایک دن پہلے گرمیاں گزارنے گاوں آٸی تھی۔ پشتونوں سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔

مقامی صحافی شہریار محسود نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ذرائع کے مطابق رات تین بجے تنگی بدینزائی جنوبی اپر وزیرستان میں بانوت بریام خیل کے گھر پر ڈرون حملا ہوا ہے جس میں مبینہ طور پر دو خواتین تین بچے اور ایک مرد شہید ہوئے جبکہ دو خواتین کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ تنگی بدینزائی کے اسی گاؤں سے تعلق رکھنے والے سابقہ امیدوار برائے صوبائی اسمبلی عالمزیب محسود کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاندان حال ہی میں گرمیاں گزارنے کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان سے علاقے میں چلی گئی تھی۔

سابقہ امیدوار صوبائی اسمبلی عالم زیب محسود نے سوشل میڈیا اکاونٹ ایکس پر پوست کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں واضح کرتا چلوں کہ یہ ڈرون حملہ تھا، پچھلے سال بھی ڈرون حملے کو مارٹر حملہ قرار دیا گیا تھا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس معاملے کو کیوں چھپایا جا رہا ہے۔ اب وہ اسے آئی ای ڈی دھماکہ کہہ رہے ہیں، مزید کتنے جھوٹ بولیں گے۔ مضحکہ خیز، کیا ان کے بچے نہیں ہیں؟

جنوبی وزیرستان افغان سرحد پر واقع ایک ایسا قبائلی علاقہ ہے جو طویل عرصے سے القاعدہ اور دیگر کالعدم عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں