اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ پر حکومت عسکری حکام اوع ضلعی انتظامیہ نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے دھرنا مظاہرین کے تمام مطالبات مان لیے۔
معتبر ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں آرمی بریگیڈ، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ تنگی بدین زائی کے مقامی عمائدین کا مذاکراتی جرگہ منعقد ہوا۔
مقامی ذرائع کے مطابق جرگہ کی جانب سے پیش کردہ تمام مطالبات حکومت نے تسلیم کر لئے ہیں۔
حکومت متاثرہ خاندان کو تقربیا ڈیڑھ کروڑ روپے بطور جرمانہ اور 15 دُنبے دیگی۔
حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے پشتون قبائلی روایات کے مطابق جرگہ “نناواتے“ کر کے ڈورن حملے پر باقاعدہ معافی مانگ لی ہے۔ حکومتی جرگہ نے متاثرہ خاندان فی کس 25 لاکھ روپے اور ننواتے میں اپنے ساتھ پشتون روایت کے مطابق 15 عدد دُنبے دیئے جائیں گے۔ جبکہ ایک گرفتار شخص کی رہائی اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرانے کے بعد دھرنہ ختم کردیا گیا۔
پشتون اور قبائلی معاشرے میں نناواتے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور نناواتے اس وقت کی جاتی ہے جب کوئی فریق غلطی تسلیم کرتا ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ غلطی تسلیم کرنے والا غلطی کا ازالہ کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا کے علاقے تنگی بدینزائی میں ایک گھر پر ڈرون حملہ ہوا تھا جس میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں گھر کا سربراہ 80 سالہ بانوت خان، بانوت خان کی 45 سالہ بیوی رابعہ خان، بیٹا 17 سالہ شازیب خان، 13 سالہ بیٹی عُظمہ اور 4 سالہ بیٹی راجمہ شامل تھے۔
ڈرون حملے کے بعد مقامی لوگوں نے فوجی قلعے (بریگیڈ) کے سامنے نعشوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا دیا ہوا تھا۔