کابل (ڈیلی اردو/وی او اے) افغانستان کے مقبول سیاحتی مقام بامیان میں فائرنگ کے نتیجے میں پانچ سیاح اور ایک افغان شہری ہلاک ہوگیا۔
طالبان حکومت نے کہا ہے کہ بامیان شہر میں غیر ملکی سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے جمعے کو ایک ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ مسلح افراد نے بامیان شہر میں سیاحوں اور ان کے گائیڈز کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تین افغان شہری ہلاک جب کہ چار غیر ملکی اور تین مقامی افراد زخمی ہوئے۔
افغان حکومت نے مذکورہ حملے سے متعلق ہفتے کو جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے جن میں تین ہسپانوی سیاح بھی شامل ہیں۔
اسپین کی حکومت نے افغانستان میں اپنے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایک ہسپانوی شہری اس وقت زخمی بھی ہے۔
اسپین کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سفارت کاروں کا ایک وفد متاثرہ شہریوں کی دیکھ بھال کے لیے کابل روانہ ہو رہا ہے۔
ہسپانوی وزیرِ اعظم پیڈرو سینچیز نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں ہسپانوی سیاحوں کے قتل کی خبر سن کر انہیں صدمہ ہوا ہے۔
افغانستان میں غیر ملکی سیاحوں پر فائرنگ کی اب تک کسی بھی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
بامیان افغانستان کا سب سے بڑا سیاحتی مقام اور دیو بدھا کا گھر ہے، جسے 2001 میں طالبان نے تباہ کر دیا تھا۔
2021 میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کو ہٹانے کے بعد طالبان نے اقتدار سنبھالا، جس کے بعد سیکیورٹی میں بہتری آنے کے بعد زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد نے افغانستان کا رخ کیا۔
طالبان حکام کے قبضے کے بعد زیادہ تر سفارتخانے خالی ہونے کے بعد وہ قونصلر سپورٹ کے بغیر چھٹیاں مناتے ہیں، جبکہ مغربی ممالک نے دورہ کرنے کے خلاف انتباہ بھی دیا ہے۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں غیر ملکیوں پر حملے شاذ و نادر ہی ہوئے ہیں۔
مغربی صوبے ہرات میں آمد کے بعد ایک غیرملکی سیاح نے افغانستان میں سفر کرنے والے مسافروں کے واٹس ایپ گروپ پر پوسٹ کیا کہ طالبان حکام نے مجھے اور دیگر افراد کو روک لیا تھا اور کہا تھا کہ ’بامیان کی وجہ سے ہم محفوظ نہیں ہیں‘۔
سیاح نے مزید بتایا کہ کچھ دیر اور گوگل ٹرانسلیٹ کے بعد ہم نے انہیں راضی کر لیا کہ ہمیں جانے دیں، انہوں نے کہا کہ جاؤ، جلدی سے کھانا کھاؤ اور واپس چلے جاؤ۔
بامیان کے علاقے میں ہزارہ شیعہ برادری کے افراد کی اکثریت ہے۔
تاریخی طور پر ظلم و ستم کا شکار مذہبی اقلیت کو اسلامک اسٹیٹ گروپ نے بارہا نشانہ بنایا ہے۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی ہوئی ہے۔
تاہم داعش سمیت متعدد مسلح گروہ اب بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔