برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) شام میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث ایک سابق ملیشیا کمانڈر کے خلاف جرمنی میں مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ ماضی میں شام کی ایک حکومت نواز ملیشیا سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے اس 47 سالہ ملزم کے خلاف عدالتی سماعت شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں ہو رہی ہے۔
اس مقدمے کی سماعت کرنے والی اعلیٰ علاقائی عدالت کے ترجمان کے مطابق یہ ملزم فروری 2016 میں جرمنی میں داخل ہوا تھا اور اسے گزشتہ سال اگست میں شمال مغربی جرمنی کے بندرگاہی شہر بریمن سے حراست میں لیا گیا تھا۔
ملزم کی شناخت جنگ زدہ ملک شام میں اسد حکومت کی حامی شبیحہ نامی ملیشیا کے رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر کی گئی ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے عام شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے اور انہیں غلام بنانے کے ساتھ ساتھ شامی خانہ جنگی کے دوران لوٹ مار کے واقعات میں بھی حصہ لیا۔
اس ملیشیا کے ارکان مبینہ طور پر لوگوں سے تاوان وصول کرنے، جبری مشقت کروانے یا ان پر تشدد کرنے کے لیے انہیں دمشق میں قائم سکیورٹی چوکیوں سے من مانے طریقوں سے حراست میں لے لیتے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ شبیحہ ملیشیا نے شامی فوج کی خفیہ سروس کی ایک شاخ کے تعاون سے ملک میں حزب اختلاف کے احتجاج کو دبانے کے لیے تشدد کا استعمال بھی کیا تھا۔ جرمنی کی فیڈرل پراسیکیوشن سروس کی طرف سے اس ملزم پر انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے 21 مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔