تہران (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا اور سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر سوار تمام نو دیگر افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے مہر نیوز ایجنسی کے مطابق ’ایرانی صدر کے طیارے میں سوار تمام مسافر شہید ہو گئے۔‘
مہر نیوز کے مطابق ’ہیلی کاپٹر کے مسافروں میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر مالک رحمتی اور مشرقی آذربائیجان صوبے میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے آیت اللہ محمد علی آل ہاشم اور متعدد دیگر افراد شامل تھے۔”
قبل ازیں ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا تھا کہ صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر افراد کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے مقام پر “زندگی کے کوئی آثار نہیں” ملے ہیں۔
سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا ہے لیکن اس پر سوار مسافروں کے زندہ رہنے کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ یہ اطلاع امدادی کاموں میں مصروف ٹیموں کی جانب سے اس خبر کے بعد آئی تھی کہ انہوں نے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی جگہ کا پتہ لگا لیا ہے۔
ایک ایرانی اہلکارنے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ “صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر پوری طرح جل گیا… بدقسمتی سے خدشہ ہے کہ تمام مسافر ہلاک ہوگئے ہیں۔”
قبل ازیں ایران کے ہلال احمر کے سربراہ نے پیر کو کہا تھا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا لاپتہ ہیلی کاپٹر مل گیا ہے لیکن صورت حال ‘اچھی نہیں ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر حسین قلی وند کا کہنا ہے کہ ‘ہیلی کاپٹر مل گیا اور اب ہم ہیلی کاپٹر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صورت حال اچھی نہیں ہے۔‘
قبل ازیں ایران کی سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ صدر ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے ‘حادثے‘ کے بعد بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ ریسکیو کا کام جاری ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کیا کہا؟
یہ حادثہ ایران کے شمال مغربی صوبے مشرقی آذربائیجان کے شہر جولفا کے قریب پیش آیا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق رئیسی کے قافلے میں شامل تین ہیلی کاپٹروں میں سے باقی دو محفوظ طریقے سے اپنی منزل پر پہنچ گئے۔ ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل اس ہیلی کاپٹر کو حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایرانی صدر آذربائیجان کے ساتھ ایران کی سرحد کے دورے سے واپس آ رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی صدر اور وزیرخارجہ کے علاوہ اس ہیلی کاپٹر میں صوبہ طبریز کے لیے ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے محمد علی الہاشمی,مشرقی آذربائیجان گورنر مالک رحمتی، ایرانی کمانڈر سردار سید مہدی موسوی ، پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور میجر بہروز بھی سوار تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب، عراق، کویت، قطر، شام، روس اور ترکی کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی جانب سے بھی مدد کی پیشکش کی گئی جس نے تلاش کی کوششوں میں مدد کے لیے اپنی ریپڈ رسپانس میپنگ سروس کو فعال کیا۔
ادھر ترکی کے اکینسی ڈرون نے ‘تپش کی موجودگی کے مقام‘ کو تلاش کرتے ہوئے ممکنہ طور پر اس جگہ کی نشاندہی کر دی ہے جہاں اس ہیلی کاپٹر کا ملبہ موجود ہو سکتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے امدادی کارروائیوں میں مدد اور ہمدردی کا اظہار کرنے پر حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے ایرانیوں کو یقین دلایا ہے کہ “اس حادثے سے ملک کی انتظامیہ متاثر نہیں ہو گی۔ان کا کہنا ہے کہ “لوگوں کو پریشان یا مضطرب نہیں ہونا چاہیے۔ ایران کے ریاستی معاملات میں کوئی خلل پیدا نہیں ہو گا۔”