دی ہیگ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی اے پی/ڈی پی اے) بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے غزہ کی جنگ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی درخواست کر دی۔
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان نے بروز سوموار 20 مئی کے روز اس عالمی عدالت سے یہ باقاعدہ درخواست کر دی کہ غزہ کی جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے شبے میں اسرائیلی سربراہ حکومت بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں۔
نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف الزامات
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت سے کہا کہ وہ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف ایسے جرائم کے ارتکاب کے شبے میں ان کی گرفتاری کے وارنٹ چاہتے ہیں، جن میں ”فاقہ کشی پر مجبور کرنا‘‘، ”بدنیتی سے قتل‘‘ اور ”ہلاکت/ قتل‘‘ بھی شامل ہیں۔
کریم خان نے بینجمن نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کے حوالے سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو بتایا، ”ہم عدالت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاستی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے فلسطینی شہری آبادی پر وسیع تر اور منظم حملوں کے حصے کے طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔ ہمارے اندازوں کے مطابق یہ جرائم آج تک کیے جا رہے ہیں۔‘‘
ہنیہ اور سنوار کے خلاف الزامات
آئی سی سی کے مستغیث اعلیٰ کریم خان نے دی ہیگ کی اس عدالت میں آج غزہ کی جنگ ہی کے پس منظر میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ان کے وارنٹ جاری کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ مطالبہ حماس تحریک کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور غزہ پٹی میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار دونوں کے بارے میں کیا گیا ہے۔ پراسیکیوشن کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے مطابق ہنیہ اور سنوار، جن مبینہ جرائم کے مرتکب ہوئے، ان میں ”ہلاک کرنا‘‘، ”ریپ اور جنسی تشدد والے دیگر مجرمانہ اقدامات‘‘ اور ”جنگی جرم کے طور پر یرغمال بنانا‘‘ بھی شامل ہیں۔
کریم خان کی طرف سے عدالت میں جمع کرائے گئے بیان کے مطابق، ”حماس اور دیگر مسلح گروپوں نے اپنی تنظیمی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل میں سویلین آبادی پر جو وسیع تر اور منظم حملے کیے، ان میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔‘‘
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ قانونی ماہرین کے مطابق غزہ کی جنگ میں حماس اور اسرائیل دونوں کو ہی ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وارنٹ گرفتاری کی درخواست پر اسرائیلی ردعمل
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی درخواست پر اپنے رد عمل میں اسرائیل نے اس پیش رفت کو ”تاریخی تذلیل‘‘ قرار دے کر اسے مسترد کر دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اپنے رد عمل میں کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اٹارنی جنرل ”ایک ہی سانس میں اسرائیلی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کا ذکر حماس کے عفریتوں کے ساتھ کر رہے ہیں، جو ایک ایسی تاریخی تذلیل ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘‘
الزامات پر حماس کا ردعمل
حماس کے سرکردہ رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے لیے آئی سی سی کے استغاثہ کی طرف سے دی گئی درخواست پر اس فلسطینی عسکریت پسند تنظیم نے بھی تنقید کی ہے۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان الزامات کے ساتھ تو ”مظلوم کو قاتل کے برابر‘‘ قرار دے دیا گیا ہے۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ حماس کے سینئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے کہا کہ دی ہیگ کی عدالت میں حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق دی جانے والی درخواست سے اسرائیل کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ غزہ میں ”اپنی ہلاکت خیز جنگ‘‘ جاری رکھے۔
غزہ میں ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد
غزہ پٹی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور حملوں میں اس فلسطینی خطے میں مزید 106 افراد ہلاک ہو گئے۔
وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری غزہ کی جنگ میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 35,562 ہو گئی ہے، جن میں بہت بڑی تعداد میں فلسطینی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اس جنگ میں، جو اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے اور اس میں قریب 1200 افراد کی ہلاکت اور تقریباﹰ 250 کے یرغمال بنائے جانے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، غزہ پٹی میں اب تک 79,652 انسان زخمی بھی ہو چکے ہیں۔