تہران (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ پڑھائی جبکہ دارالحکومت تہران میں ان کے جنازے میں شرکت کے لیے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔
اتوار کو ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللهیان سمیت تمام آٹھ افراد کی نماز جنازہ تہران میں ادا کی گئی ہے۔ نماز جنازہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پڑھائی جبکہ کے ان کے ہمراہ ملک کے دیگر اعلیٰ حکام بھی وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت کئی دیگر ملکوں کے حکام بھی تہران پہنچے۔
نماز جنازہ کا جلوس آزادی اسکوائر پر پہنچنے سے پہلے ہی تہران یونیورسٹی کے اردگرد موجود کھلی جگہ ”سوگواروں کے سمندر‘‘ سے بھر چکی تھی۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق رئیسی، جنہیں بڑے پیمانے پر سپریم لیڈر کے طور پر خامنہ ای کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا تھا، کی نماز جنازہ میں دس لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔
خامنہ ای نے آج عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا، ”ہم ایک ممتاز شخصیت سے محروم ہو گئے ہیں۔ وہ بہت اچھے بھائی تھے، وہ ایک قابل، مخلص اور سنجیدہ عہدیدار تھے۔‘‘
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی جبکہ لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے نائب رہنما نعیم قاسم بھی شامل ہوئے۔
اسماعیل ہنیہ نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”میں ایک بار پھر کہتا ہوں… ہمیں یقین ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘
نماز جنازہ میں شرکت کے لیے آنے والے لوگوں نے صدر رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بڑے بڑے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر ”پسماندہ لوگوں کے خادم کو الوداع‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔
اس سے قبل تہران کے رہائشیوں کو جنازے میں شامل ہونے کے لیے فون پیغامات موصول ہوئے لیکن ملک کے دور دراز کے شہروں سے آنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی۔ تہران کے جنوب میں واقع شہر ورامین سے آنے والی مریم کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”میں اداس تھی، میں اپنے دل کو پرسکون کرنے اور اپنے سپریم لیڈر کے دل کو سکون بخشنے کے لیے آئی ہوں۔‘‘
صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کے روز شمال مغربی ایران میں دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں اُس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا، جب وہ آذربائیجان کی سرحد پر ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس تبریز شہر جا رہے تھے۔
رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی آخری رسومات کا آغاز گزشتہ روز یعنی منگل کو شیعہ علما کے مرکز سمجھے جانے والے تبریز اور قم کے شہروں سے جلوسوں کے ساتھ ہوا، جس میں ہزاروں سیاہ پوش سوگواروں نے شرکت کی۔ تہران سے میتیں ایران کے دوسرے شہر مشہد لے جائی جائیں گی، جو رئیسی کے آبائی شہر بھی ہے۔ وہاں جمعرات کی شام کو امام رضا کے مزار پر حاضری کے بعد ان کی تدفین کر دی جائے گی۔
سپریم لیڈر خامنہ ای ایران میں حتمی اختیارات رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس حادثے کے بعد پانچ روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے 68 سالہ نائب صدر محمد مخبر کو رئیسی کا جانشین مقرر کیا تھا۔ وہ 28 جون کو ہونے والے انتخابات تک نگراں صدر کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔