تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت پر ایرانی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کے متعلق اب تک ہونے والی تحقیقات میں کسی حملے یا کسی نوعیت کی گڑبڑ کے شواہد نہیں ملے۔
ابراہیم رئیسی ایک سخت گیر شخصیت کے مالک تھے اور انہیں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
وہ اتوار کے روز اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا ہیلی کاپٹر خراب موسم میں گھرنے کے بعد آذربائیجان کی سرحد کے قریب پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ملبے کے معائنے سے ایسی کوئی شواہد یا علامات نہیں ملیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ اسے گولی یا اسی طرح کی کسی اور چیز سے نشانہ بنایا گیا ہو۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر اونچائی والے علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے عملے کے ساتھ کنٹرول ٹاور کی بات چیت میں بھی کوئی مشکوک چیز محسوس نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں گی، مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی۔
رئیسی کو حادثے کے چار دن کے بعد جمعرات کو شیعہ مسلمانوں کے مقدس شہر مشہد میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔
اس حادثے میں وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر چھ افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے فضائی تحفظ کا ریکارڈ خراب ہے اور وہاں متعدد فضائی حادثات ہو چکے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ایران میں اب بھی ایسے طیارے زیر استعمال ہیں جنہیں 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے خریدیا گیا تھا۔
تہران کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث وہ طویل عرصے سے مغربی ممالک سے نئے طیارے یا اسپیئر پارٹس خرید نہیں سکا ہے، جن کی مدد سے کمزور ہوتے ہوئے فضائی بیڑے کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ایران میں رئیسی کی ہلاکت پر پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا۔
وہ ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی پالیسیوں کو سختی سے نافذ کیا۔ عوامی اختلاف رائے کو طاقت سے کچلا اور ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرانے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات سمیت خارجہ پالیسی کے معاملات پر سخت رویہ اپنایا۔
ایران میں نیا صدر چننے کے لیے 28 مارچ کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔