کراچی (ڈیلی اردو) اب تک نیوز کے کیمرامین سید علی مشبر نقوی کو گزشتہ رات حساس ادارے نے حراست میں لے لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی مشبر نقوی کو گزشتہ رات 12 بجے سے لاپتہ ہیں۔ کیمرہ مین کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ علی اپنی شفٹ مکمل کر کے گھر کے لئے روانہ ہو رہے تھے کہ کچھ سرکاری اور پولیس کے لوگ آئے انہیں گاڑی ممیں ڈال کر لے گئے۔ رات سے ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔ صحافیوں نے بھی کیمرہ مین کو لاپتہ کیے جانے کی مزمت کرتے ہوئے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
شیعہ مسنگ پرسنز کے چئیرمین سید راشد رضوی نے دعوی کیا ہے کہ جعفر طیار ملیر کراچی میں علامتی بھوک ہڑتال کی کوریج کرنے والے ابتک نیوز کراچی کے کیمرہ مین علی مشبر نقوی کو آفس کے قریب پارکنگ سے بلیک ڈبل کیبن میں خفیہ اداروں کے لوگ اغوا کرکے لے گئے انہوں نے کہا کہ علی مشبر کو اغوا کرنے کی وجہ شیعہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست غائبستان میں آرٹیکل 10 کی ایکبار پھر کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ پاکستان میں شیعوں کے خلاف جاری دشمنی بند کی جائے۔ ظلم اور جبر کے ذریعے حق کی آواز کو دبنے نہیں دیا جائے گا۔ تمام لاپتہ عزاداروں کو فورا عدالتوں میں پیش کرکے آئین کی پامالی بند کی جائے۔ مطلوب کے بعد یہ دوسرا شیعہ صحافی لاپتہ کیا گیا ہے۔
کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران اور سیکرٹری ارمان صابر کا کہنا ہے کہ صحافی مطلوب حسین موسوی اور مشبر حسین نقوی کی ’جبری گمشدگی‘ سے پوری صحافی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اپنی شناخت چھپا کر گھروں میں بغیر اجازت داخل ہونا، چادر اور چاردیواری کو پامال کرنا درست عمل نہیں، اگر مطلوب حسین موسوی پر کوئی الزام نہیں تو انھیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔‘
یاد رہے کہ چار روز قبل کراچی سے روزنامہ جنگ کے رپورٹر مطلوب حسین موسوی کو پولیس اور حساس اداروں نے اسے گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
https://twitter.com/ihsannaseem1/status/1113011460215640064?s=19