غزہ + تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی/رائٹرز/وی او اے) غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات رفح کے علاقے تل السلطان میں ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں 35 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ اس نے علاقے میں فضائی حملے کے ذریعے ’حماس کے ایک کمپاؤنڈ‘ کو نشانہ بنایا ہے اور وہ اس واقعے کا جائزہ لے رہا ہے۔
اس سے قبل اتوار کو حماس نے رفح سے تل ابیب کی جانب آٹھ راکٹ فائر کیے تھے جو اس کی جانب سے جنوری کے بعد سے کیے گئے پہلے لانگ رینج حملے تھے۔
جنوبی غزہ سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں ایک بڑے دھماکے کے علاوہ شدید آتشزدگی دیکھی جا سکتی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملہ رفح کے شمال مغرب میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ پر کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
سول ڈیفنس کے ایک اہلکار نے بی بی سی عربی کو بتایا ہے کہ ’اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں بے گھر ہونے والے شہریوں کو جان بوجھ کر ہلاک کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک محفوظ انسانی زون تھا اور اسرائیل نے ہی انھیں وہاں منتقل ہونے کو کہا تھا۔‘
اہلکار کا مزید کہا کہ ’یہ اقوامِ متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق تنظیم (یو این آر ڈبلیو اے) کے ٹین اور لکڑی سے بنے خیموں اور کمروں پر مشتمل کیمپ تھے جہاں سے درجنوں ہلاک ہونے والوں اور زخمیوں کو نکالا گیا۔‘
سول ڈیفنس کے اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد 40 سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
انھوں نے تصدیق کی کہ وہ آگ بجھانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور ہسپتالوں کی بری صورتحال کی وجہ سے اب بھی زخمیوں اور جلی ہوئی لاشوں کو منتقل کر رہے ہیں۔
فلاحی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔‘
رفح میں ایک عینی شاہد نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ غزہ کی پٹی کے بے گھر افراد کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری ’پاگل پن‘ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کیسی انسانیت ہے، ان لوگوں کو جلا دیا گیا ہے۔ اب بھی خدا ہمارے لیے کافی ہے، اور وہ سب سے بہتر ہے، میں کیا کہہ سکتا ہوں؟‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اچانک ایک میزائل ایک کیمپ پر گرا اور اکثر افراد جل گئے، جا کر دیکھو ان کے ساتھ کیا ہوا۔‘
دوسری جانب سے آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس نے علاقے میں حماس جنگجوؤں کو نشانہ بنایا اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے علم میں یہ رپورٹس بھی ہیں کہ اس حملے کہ نتیجے میں ہونے والی آتشزدگی کے باعث عام شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کا جائزہ لے رہا ہے لیکن اس نے ’جائز اہداف‘ کو نشانہ بنانے کے لیے ایسے ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جو چن کر ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔
رفح میں بمباری سے ہلاکتیں، اسرائیلی فوج کا تحقیقات کا اعلان
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ ترین پراسیکیوٹر نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں فضائی حملے کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی کارروائی کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
پراسیکیوٹر میجر جنرل یفات توم یروشلمی کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اتوار کی شب رفح کے علاقے تل السلطان میں اسرائیل کی فضائی کارروائی کے بعد غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق بے گھر افراد کے خیموں میں آتش زدگی سے کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو رفح میں حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر حملے میں حماس کے مغربی کنارے کے چیف آف اسٹاف کو ہلاک کیا گیا ہے۔
بعد ازاں اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ فضائی کارروائی کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پیر کو اسرائیل بار ایسوسی ایشن کی میزبانی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ رفح میں ہونے والے واقعے کی تفصیلات پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ان کے بقول یہ تحقیقات مکمل کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج لڑائی کے دوران کسی بھی جنگ نہ لڑنے والے کو ہونے والے نقصان پر اظہارِ افسوس کرتی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بڑی تعداد میں زخمیوں کو لایا جا رہا ہے اور دیگر اسپتالوں میں بھی بڑی تعداد میں مریض آ رہے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیل فوج کا کہنا تھا کہ اتوار کو اسرائیل پر رفح سے آٹھ راکٹ داغے گئے تھے جنہیں فضا ہی میں تباہ کردیا گیا تھا۔ ان راکٹوں سے اسرائیل میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہوئی تھی جو کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری ہے۔
https://x.com/IDF/status/1794838430473421042?t=KjT5174oL_LNKV5Bqd-uTQ&s=19
ادھر اتوار کو پورے تل ابیب میں اس وقت فضائی ریڈ کے سائرن گونجنا شروع ہو گئے تھے جب اسرائیل پر حماس نے رفح کے قریب سے راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔
یہ آٹھ راکٹ یا تو ایئر ڈیفنس کی جانب سے روک لیے گئے تھے یا پھر خالی میدانوں میں گر گئے تھے۔
خیال رہے کہ عالمی عدالتِ انصاف کی جانب سے جمعے کو رفح میں اپنی کارروائیاں روکنے کے احکامات کے باوجود اسرائیلی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔
حماس کے راکٹ حملوں سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حماس اب بھی اسرائیل کے باشندوں کے لیے ایک خطرہ ہے حالانکہ ان حملوں کے نتیجے میں کسی کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات نہیں ہیں۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کو جنوبی غزہ میں حماس کا مقابلہ کرنے کے لیے کس قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس کے مطابق یہ حماس کا ’آخری بڑا گڑھ ہے۔‘
حماس کی جانب سے کیا گیا راکٹ حملہ ایک ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئندہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان سیزفائر مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہونا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ کا کہنا ہے کہ اس نے ’شہریوں کی ہلاکتوں‘ کے ردِ عمل میں یہ حملہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے تین ہفتے قبل رفح پر حملے کے آغاز پر کہا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر حماس کے گڑھ کو بھی نشانہ بنانا چاہتا ہے اور اس کے مطابق حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی یہاں قید کر رکھا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ رفح میں حملوں کے آغاز کے بعد سے آٹھ لاکھ فلسطینیوں کا انخلا ممکن ہو سکا ہے۔ غزہ میں دیگر جگہوں پر حملوں کے نتیجے میں 15 لاکھ لوگ یہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔