برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) ایک جرمن فوجی کو روس کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں ساڑھے تین برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران جرمنی میں روس کے لیے جاسوسی کرنے کے متعدد کیس سامنے آ چکے ہیں۔
جرمن شہر ڈسلڈورف کی ایک عدالت کے مطابق مجرم کا نام تھوماس ایچ ہے اور وہ بغیر کسی کے کہنے پر، خود ہی خفیہ معلومات روس کو پہنچا رہا تھا۔ 54 سالہ ملزم نے مقدمے کی سماعت کے دوران اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اسے امید تھی کہ بدلے میں روس بھی معلومات فراہم کرے گا اور کسی ایٹمی جنگ کی صورت میں وہ اپنے خاندان کا تحفظ یقینی بنا سکے گا۔
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے جرمنی میں جاسوسی کے متعدد کیس سامنے آ چکے ہیں اور یہ ان میں سے ایک ہے۔ حکومتی استغاثہ نے تھامس ایچ پر جنگی ساز و سامان کے نظام اور ہوائی جہازوں کی ٹیکنالوجی سے متعلق پرانی دستاویزات کی تصویر کشی کرنے اور انہیں بون میں روسی قونصل خانے کے لیٹر باکس میں ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق ملزم نے مئی 2023 کے دوران بون میں روسی قونصل خانے اور برلن میں روسی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور اپنے تعاون کی پیش کش کی، ”اس نے اپنی پیشہ وارانہ سرگرمیوں کے دوران حاصل کردہ معلومات کو روسی انٹیلی جنس سروس تک پہنچانے کے لیے منتقل کیا۔‘‘
تھوماس ایچ نے اپریل میں اپنے خلاف مقدمے کے آغاز پر ہی اعتراف کر لیا تھا کہ اس کے خلاف لگائے گئے الزامات ”وسیع پیمانے پر‘‘ درست ہیں۔ تھوماس ایچ کا مزید کہنا تھا، ”یہ غلط تھا اور میں یہ قبول کرتا ہوں۔‘‘
تھوماس ایچ کا مزید کہنا تھا کہ یوکرینی جنگ میں ممکنہ شدت کے بارے میں تشویش نے اسے روسی فریق سے رابطہ کرنے پر مجبور کیا۔
خاص طور پر وہ اس امکان کے بارے میں زیادہ فکر مند تھا کہ یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کے نظام کی ترسیل جرمنی کو اس تنازعے میں براہ راست دھکیل دے گی۔
اس سابق فوجی کو امید تھی روس کسی بھی ایٹمی حملے سے قبل اسے بھی معلومات فراہم کرے گا اور وہ اپنی فیملی کو کسی محفوظ مقام تک لے جائے گا۔ تھوماس ایچ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ برلن میں حکومت سے غیر مطمئن ہو گیا تھا، جہاں ”جرمن شہریوں کی حفاظت کے لیے تشویش کا فقدان‘‘ تھا۔
اگست 2023 میں اپنی گرفتاری تک تھوماس ایچ ایک کیریئر سپاہی تھا۔ وہ جرمن فوج کے ”آلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ان سروس سپورٹ ڈیپارٹمنٹ‘‘ میں کام کر رہا تھا۔
جرمن فوج کے اس محکمے کے تقریباً 12,000 ملازمین ہیں اور یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس محکمے پر بوجھ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
ماسکو اور مغرب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں جرمنی نے روسی جاسوسوں کے حوالے سے صورت حال کو ہائی الرٹ رکھا ہوا ہے۔
رواں برس اپریل میں جرمن تفتیش کاروں نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا تھا، جو مبینہ طور پر روس کے لیے جاسوسی کر رہا تھا اور جرمنی میں تعینات امریکی افواج سمیت دیگر اہداف کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس کا مقصد بھی یوکرین کے لیے جرمنی کی فوجی حمایت کو نقصان پہنچانا تھا۔
اسی طرح جرمنی کے ایک سابق انٹیلی جنس افسر کے خلاف بھی برلن میں ایک مقدمہ چل رہا ہے۔ اس پر بھی ماسکو کو معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔