روس یوکرین جنگ: نیٹو وزرائے خارجہ کی پراگ میں اہم میٹنگ

پراگ (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) چیکو سلاویہ دارالحکومت پراگ میں جمعرات کو شروع ہونے والی اس دوروزہ میٹنگ میں نیٹو کے وزرائے خارجہ روس کے اندر حملے میں مغربی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کے متعلق یوکرین کی درخواست پر غور کریں گے۔

https://x.com/CzechMFA/status/1796163849491464651?t=1eIXvqTH12agHloBHpqvTg&s=19

چیک کے دارالحکومت میں 32 رکنی نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اس دو روزہ اجلاس میں جولائی میں واشنگٹن میں اس مغربی فوجی اتحاد کی ہونے والی سمٹ میں یوکرین کے لیے مالی امداد کے پیکج پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ کییف روس کے اندر حملے کے لیے مغربی ہتھیاروں کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور پراگ میں ہونے والی اس میٹنگ میں یہ موضوع بھی زیر غور ہو گا۔

چیک وزیر خارجہ جان لیپاوسکی نے میٹنگ سے قبل کہا کہ “نیٹو کو یہ اشارہ بھیجنے کی ضرورت ہے کہ وہ “روسی سامراج” کو آگے بڑھنے نہیں دے گا۔ اور یوکرین کی مدد کرنے کے ہر اقدام سے اس میں مدد ملے گی۔”

اس ماہ کے اوائل میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران اتحادیوں سے امداد اور جنگ میں شمولیت کو تیز کرنے پر زور دیا تھا، کیونکہ یوکرین کی فورسز ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ محاذ جنگ اور اس کے آس پاس بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہیں۔

کیا یوکرین کو روس کے اندر مغربی ہتھیار استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے؟

تاہم اصل موضوع بحث یہ ہے کہ کیا یوکرین کو مغربی ملکوں کی جانب سے دیے جانے والے ہتھیاروں کو روس کے اندر استعمال کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

یوکرین اپنے حامیوں اور بالخصوص امریکہ پر اس بات کے لیے مسلسل دباؤ ڈالتا رہا ہے کہ اسے روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔

امریکہ اور جرمنی اب تک کییف کو اس کی اجازت دینے سے انکار کرتے رہے ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ اگر انہوں نے اجازت دے دی تو وہ ماسکو کے ساتھ براہ راست تصادم میں پھنس سکتے ہیں۔

اجازت دینے کے معاملے پر اختلافات

پراگ میں میٹنگ شروع ہونے سے قبل نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ “اب وقت آگیا ہے کہ اراکین ان پابندیوں پر نظر ثانی کریں کیونکہ یہ کییف کی اپنے دفاع کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔”

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے موقف میں تھوڑی تبدیلی نظر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کو روس کے اندر ٹھکانوں کو “ختم کرنے” کے لیے حملے کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔

تاہم جرمن چانسلراولاف شولس اس معاملے پر زیادہ پرجوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کرنی چاہئے اور برلن نے کییف کو روس کو نشانہ بنانے کے لیے ہتھیار نہیں دیے ہیں۔

ادھر وائٹ ہاوس نے کہا کہ وہ اب بھی یوکرین کی جانب سے روس کے اندر حملے کرنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ حالانکہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اشارہ دیا کہ یہ موقف تبدیل بھی ہوسکتی ہے۔

روس کا سخت ردعمل

ماسکو نے اس پیش رفت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے خبر دار کیا کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو منظوری دیتے ہیں تو اس کے”سنگین نتائج” ہوں گے۔

تاہم یوکرین کو روس کے اندر حملے کے لیے مغربی ممالک کے فراہم کردہ ہتھیاروں کو آزادانہ استعمال کرنے کی اجازت دینے والوں کا خیال ہے کہ اس موقف سے امریکہ اور دیگر ملکوں کو اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ بڑھے گا کیونکہ اس وقت کییف خارکیف میں روسی حملے کو روکنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔

ایسے میں جب کہ نیٹو کے اتحادی اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں پراگ میں وزرائے خارجہ یوکرین کے لیے ایک ایسا امدادی پیکج منظور کرسکتے ہیں جو کییف کو کسی حد تک مطمئن کرسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں