سندھ: روہڑی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے صحافی حیدر مستوئی شدید زخمی

روہڑی (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے ضلع روہڑی میں نامعلوم مسلح افراد نے چار گولیاں مار کر صحافی کو شدید زخمی کر دیا جبکہ ان کے دوست کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق سندھ نیوز ٹی وی چینل ضلع خیرپور میں بطور رپورٹر کام کرنے والے صحافی حیدر مستوئی اور ان کے دوست خان محمد پتافی موٹرسائیکل پر گزر رہے تھے کہ موٹرسائیکلوں پر مسلح افراد نے انہیں روکا اور صحافی پر فائرنگ کر دی۔

ان کے دوست نے بتایا کہ صحافی کو سیدھی ٹانگ اور ہاتھ میں 4 گولیاں لگیں، جنہوں نے علاقہ مکینوں کی مدد سے زخمی حیدر مستوئی کو پہلے سکھر سول ہسپتال منتقل کیا اور اس کے بعد نجی ہسپتال لے گئے۔

علاقہ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا جہاں واقعہ ہونے کی اطلاع ملی اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی، روہڑی کے ڈی ایس پی فراز میلٹو نے ہسپتال کا دورہ اور صحافی کا بیان ریکارڈ کیا۔

صحافی حیدر مستوئی نے ہسپتال میں اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ حملہ آوروں نے ان سے یا ان کے دوست سے کچھ چھیننے کی کوشش نہیں کی، انہوں نے صرف نشانہ بنایا اور بھاگ گئے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پستول سے سیدھی فائرنگ کردی اور بھاگ گئے۔

جمعرات کو سکھر یونین آف جرنلسٹس نے صحافی حیدر مستوئی کے قاتلوں اور مقتول صحافیوں جان محمد مہر اور نصراللہ گڈانی کے قاتلوں کی گرفتاری میں پولیس کی ناکامی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

واضح رہے کہ 24 مئی کو صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے صحافی نصراللہ گڈانی کراچی میں علاج کے دوران دم توڑ گئے تھے۔

صحافی نصراللہ گڈانی پر گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں فائرنگ کی گئی تھی، فائرنگ کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے، انہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل کا مقدمہ ان پر حملے کے آٹھویں روز درج کر لیا گیا لیکن پولیس ملزموں کو گرفتار نہیں کر سکی۔

یاد رہے کہ 35سالہ رپورٹر نصراللہ گڈانی گزشتہ کئی سال سے سندھ زبان کے اخبار ’عوامی آواز‘ سے وابستہ تھے اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل کے حوالے سے آواز انتہائی سرگرم تھے۔

وہ اپنی ویڈیوز اور خبروں میں اندرون سندھ عوام کو درپیش مسائل، جاگیردارانہ نظام کی جانب سے عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف کھل کر آواز اٹھاتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں