تہران (ڈیلی اردو) ایران میں پولیس نے مبینہ طور پر ’شیطان نیٹ ورک‘ کے مزید 30 افراد گرفتار کرلیے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایرانی پولیس نے “18 مردوں اور 12 خواتین” کو گرفتار کیا جو “اپنے کپڑوں، سر، چہرے اور بالوں پر شیطانی نشانات اور علامتوں کے ساتھ غیر مناسب اورنازیبا حالت میں تھے۔”
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایران کے شمالی صوبے مازندران میں ایک تقریب میں چھاپا مار کر ان افراد کو گرفتار کیا گیا، کارروائی کے دوران شیطان سے مشابہت رکھنے والی چیزوں کو بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس سے قبل بھی ایران میں کئی مرتبہ ایسے اجتماعات اور پارٹیوں پر چھاپا مار کر گرفتاریاں کی جاچکی ہیں جہاں شراب موسیقی اور نشے کا استعمال ہو رہا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے بھی اسی طرح کی کارروائی کے دوران 35 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ گزشتہ ماہ 250 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
انتہائی قدامت پسند ملک میں ایسے اجتماعات پر جو “شیطان پرست” اجتماعات کے نام سے معروف ہیں ، اس نوعیت کے چھاپےکوئی غیر معمولی بات نہیں ہیں۔ ان چھاپوں میں اکثر شراب نوشی کے ساتھ ہونےوالی پارٹیوں یا کنسرٹس کو ہدف بنایا جاتا ہے، جن پر ایران میں بڑی حد تک پابندی ہے۔
جولائی 2009 میں، پولیس نے شمال مغربی صوبے اردبیل میں “شیطان پرستی” کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔
اسی سال مئی میں، اسلامی جمہوریہ کے میڈیا نے بتایا کہ جنوبی شہر شیراز میں ایک کنسرٹ پر چھاپے کے دوران 104 “شیطان پرستوں” کو گرفتار کیا گیا جہاں لوگ مبینہ طور پر شراب اور خون پی رہے تھے۔
2007 میں پولیس نے تہران کے قریب ایک باغ میں ایک غیر قانونی راک کنسرٹ پر چھاپہ مار کر 230 افراد کو گرفتار کیا تھا۔
شیعہ مسلم اکثریت والے ملک میں حکام ماضی میں راک اور ہیوی میٹل میوزک کو شیطانی اجتماعات قرار دیتے رہے ہیں۔