طرابلس (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق اس کے ایک ریسکیو بحری جہاز نے سمندر میں نو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے ایک سرچ آپریشن کے بعد یہ لاشیں برآمد کیں۔ 2023ء میں بحیرہ روم پار کرنے کی کوششوں میں تین ہزار افراد لاپتہ ہوئے۔
ایک فرانسیسی امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ اس نےلیبیا کے ساحل کے قریب سمندری پانیوں سے 11 تارکین وطن کی لاشیں برآمد کی ہیں۔ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان لاشوں کو اٹلی کے جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب اطالوی کوسٹ گارڈز کے ایک بحری جہاز پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ بحیرہ روم میں یہ وہی اطالوی جزیرہ ہے، جس تک یورپی یونین میں داخلے کی خاطر ہزاروں انسان ہر سال شمالی افریقہ سے سفر شروع کر کے پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا کہ اس کے جیو بیرنٹس نامی ریسکیو جہاز نے نو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد یہ انسانی لاشیں کھلے سمندر سے برآمد کیں۔ یہ کارروائی انسانی حقوق کی جرمن تنظیم سی واچ کی طرف سے ایک الرٹ کیے جانے کے بعد کی گئی۔ سی واچ خود بھی سمندر میں تارکین وطن کو بچانے کے لیے اپنی پہچان رکھتی ہے۔
اس جرمن تنظیم کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ تارکین وطن کس بحری جہاز یا کشتی کے حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ اس تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس نے یہ لاشیں نکالنے کے لیے لیبیا کے کوسٹ گارڈز سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا تھا۔ کل ہفتے کے روز اس مشن کے دوران ہی سی واچ کے امدادی کارکنوں نے سمندر میں ایک اور لاش بھی دریافت کی۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ”ہم اس سانحے کی وجہ کا تعین نہیں کر سکتے لیکن ہم جانتے ہیں کہ لوگ محفوظ مقامات تک پہنچنے کی مایوس کن کوششوں کے دوران خطرناک راستے اختیار کرتے رہیں گے اور یورپ کو ان کے لیے محفوظ اور قانونی راستے تلاش کرنا ہوں گے۔‘‘
اس تنظیم کے امدادی بحری جہاز کو حکم دیا گیا کہ وہ بحیرہ روم سے امدادی کارروائیوں کے دوران بچائے گئے اور جہاز پر موجود 165 تارکین وطن کو شمالی اٹلی میں واقع جینوا کی بندرگاہ لے جائے۔ اس گروپ نے شکایت کی ہے کہ اس فیصلے سے تارکین وطن کی امداد میں نمایاں تاخیر ہو گی۔ شمالی افریقی ممالک سے نکلنے والے ہزاروں تارکین وطن لیبیا کو یورپ کی طرف روانگی کے مقام کے طور پر استعمال کرتے ہوئے بحیرہ روم کے دوسری جانب پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان میں سے اکثریت بحیرہ روم پار کرنے کا یہ خطرناک سفر جنگوں اور غربت سے بچنے کے لیے کرتی ہے۔ وسطی بحیرہ روم کا راستہ دنیا کی سب سے خطرناک سمندری کراسنگ ہے۔ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم کے مطابق 2023ء میں اس راستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش اور پرخطر سفر کے دوران 3,000 سے زیادہ انسان بحیرہ روم میں لاپتہ ہو گئے۔