صنعا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) یمن میں متحرک ایران نواز حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے گیارہ اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ ان افراد کو کن حالات میں حراست میں لیا گیا۔
جمعے کے روز حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے یمن سے تعلق رکھنے والے گیارہ اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ حوثی باغیوں کو امریکہ قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے شدید مالی دباؤ کے علاوہ فضائی حملوں کا بھی سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دیگر امدادی اداروں کے چند ملازمین کو بھی حوثی باغیوں نے حراست میں لے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ حوثی باغی یمنی دارالحکومت صنعا پر گزشتہ دس برسوں سے قابض ہیں، جب کہ ایک طویل مدت تک سعودی قیادت میں عرب عسکری اتحاد ان کے خلاف بڑی فضائی کارروائیوں میں مصروف رہا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں اسرائیل پر فلسطینی عسکری گروہ حماس کے دہشت گردانہ حملے اور جواب میں غزہ پٹی میں فضائی اور زمینی اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے بعد حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر کے سمندری راستے میں اسرائیلی اور مغربی ممالک کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔
اسی کے جواب میں امریکہ نے سمندری راستے کے تحفظ کے لیے ایک عالمی اتحاد قائم کیا تھا۔ امریکہ اور برطانیہ حالیہ کچھ عرصے میں یمن میں متعدد حوثی اہداف کو لڑاکا طیاروں کے ذریعے نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود حال ہی میں حوثی باغیوں نے داخلی طور پر مخالفین کے خلاف ایک کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا اور چوالیس افراد کو سزائے موت سنائی تھی۔
اقوام متحدہ کی ترجمان شٹیفنے درجارچ نے اپنے بیان میں عملے کے افراد کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے، ”ہمیں اس پیش رفت پر شدید تشویش ہے۔ ہم حوثی حکام سے اس معاملے کی وضاحت طلب کر رہے ہیں، کہ ان افراد کو کن حالات میں گرفتار کیا گیا تاکہ اقوام متحدہ کے عملے تک رسائی یقینی بنائی جا سکے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا،”ہم تمام راستوں کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ ان افراد کی بحفاظت اور غیرمشروط رہائی فوری طور پر ممکن بنائی جائے۔‘‘