14

ایکسپلینر: ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کیا ہیں اور وہ کتنے طاقتور ہیں؟

ماسکو (ڈیلی اردو/وی او اے/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) روس اور اس کا اتحادی بیلاروس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کی مشقیں کر رہے ہیں۔ یہ ہتھیار کیا ہیں، ان کا استعمال کیسے ہو سکتا ہے اور ہم ان مشقوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہیں جو بہت سے ذہنوں میں ہیں۔

ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کیا ہیں اور وہ کتنے طاقتور ہیں؟

دشمن کے شہروں کا صفایا کرنے کے لیے وسیع فاصلے پر فائر کیے جانے والے اسٹریٹجک ہتھیاروں کے برخلاف، ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار میدان جنگ میں استعمال کے لیے بنائے گئے ہیں، لیکن انکا بنیادی فارمولا ایک ہی ہے یعنی بھاری مقدار میں توانائی پیدا کرنے کے لئےجوہری فیوژن یعنی ایٹم کا پھٹنا اور فیوژن ری ایکشنز یعنی اسکا رد عمل۔

ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تباہ کن طاقت، ہر چند کہ اسٹریٹجک ہتھیاروں سے کم ہوتی ہے، پھر بھی اسکا موازنہ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی کو تباہ کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے استعمال کیے گئے ایٹم بموں سے کیا جا سکتا ہے۔

روس اور امریکہ کے پاس یہ ہتھیار کتنے ہیں؟

فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے ماہرین نے مارچ میں اندازہ لگایا تھا کہ امریکہ کے پاس تقریباً یہ دو سو (200) بم ہیں جن میں سے نصف یورپ میں اڈوں پر نصب ہیں۔جبکہ روس کے پاس انکی تعداد تقریباً پندرہ سو اٹھاون (1558) ہے۔ ان کو مختلف طریقوں سے دشمن کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں بموں کے طور پر گرایا جانا یا مختلف قسم کے ایسےمیزایئلوں میں نصب کیا جانا شامل ہےجو جوہری یا روایتی بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

روس مشقیں کیوں کر رہا ہے؟

روس کا کہنا ہے کہ اس طرح کی مشقیں معمول کے مطابق ہیں لیکن اسکے بقول امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے معاندانہ کارروائیوں نے انہیں ضروری بنادیا ہے۔

ماسکو نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ اسے امید ہے کہ یہ مشقیں مغربی دارالحکومتوں میں “گرم دماغوں” کو ٹھنڈا کر دیں گی، یہ بات اسنے فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے یوکرین کے ساتھ روس کے خلاف لڑنے کے لیے یورپی فوجی بھیجنے کا امکان اٹھائے جانے کے بعد کہی تھی۔

مغربی ایٹمی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس ایک پیغام بھیج رہا ہے جس کا مقصد نیٹو کو یوکرین کی جنگ میں زیادہ گہرائی سےملوث ہونے سے باز رکھنا ہے۔

ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے کا مقصد کیا ہوگا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ مقصد علاقے پر قبضہ کرنا نہیں ہوگا، کیونکہ اس طرح کے ہتھیار کے استعمال سے وہاں کی زمین پر زہر آلود تابکاری پیدا ہو جاتی ہے۔

بلکہ، کچھ کا خیال ہے کہ روس ان ہتھیاروں کو ایسی صورت حال میں استعمال کر سکتا ہے جب اس کی فوجیں پیچھے ہٹ رہی ہوں اور اسے بڑی شکست کا سامنا ہو۔

جنوری میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کی ایک رپورٹ میں، پینٹاگون اور نیٹو کے سابق اہلکار ولیم البرک نے کہا کہ روس، نان اسٹریٹجک نیوکلیئر ہتھیاروں کو مغرب کو اس بات پر مجبور کرنے کے لئے کے استعمال کرنے پر غور کر سکتا ہے کے تنازع کو ماسکو کی شرائط کے مطابق حل کرایا جائے۔

ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار استعمال کیے جانے کا کیسے پتہ چلے گا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ہتھیار کو لانچ کرنے کی تیاری شاید مغربی ملٹری انٹیلی جنس سیٹلائٹس کو دکھائی دے جائےگی، کیونکہ اس میں مشقوں کے دوران دیکھے جانے والے اقدامات شامل ہوں گے، جن میں مرکزی اسٹوریج کی تنصیب سے بموں کو منتقل کرنا بھی شامل ہے۔ یہ کام کئی گھنٹوں کا ہو گااور روسی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے گا۔

روس کے مخالفین کے نقطہ نظر سے، ٹیکٹیکل جوہریبموں سے لیس آنے والے میزائل روایتی وار ہیڈز لے کر آنے والے میزائلوں کی اقسام سے الگ نظر نہیں آسکیں گے جو روس دو سال سے زیادہ عرصے سے یوکرین میں استعمال کر رہا ہے۔

لیکن ایک حقیقی جوہری حملہ تباہی کے پیمانے، زلزلے کے جھٹکوں اور تابکاری کے بڑے پیمانے پر اخراج سے واضح طور پر شناخت کیا جاسکے گا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں