پاکستان سوئٹزرلینڈ میں یوکرین سمٹ میں شرکت نہیں کریگا

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) پاکستان نے سوئٹرزلینڈ کی طرف سے یوکرین سے متعلق سربراہی اجلاس میں شرکت کی درخواست رد کر دی ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پہلے سے طے شدہ پروگراموں اور دیگر عوامل کے باعث اس اجلاس میں شرکت مشکل ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 15 اور 16جون کو ہونے والی یوکرین سمٹ کے لیے پاکستان کو سوئٹزرلینڈ کی طرف سے دعوت نامہ موصول تو ہوا تھا، تاہم کئی مختلف عوامل کی وجہ سے پاکستان اس کانفرنس میں شرکت نہیں کررہا۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر لُوسیرن کے نواح میں واقع بُرگن شٹوک ریزورٹ میں ہونے والا دو روزہ سربراہی اجلاس یوکرین کے امن وژن کے لیے بین الاقوامی حمایت اکٹھا کرنے کی غرض سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے دس نکاتی امن فارمولے کا حصہ ہے۔

سوئٹزرلینڈ نے اس سربراہی اجلاس کیلئے 160 ملکوں کو دعوت دی تھی لیکن ان میں اس میں صرف 90 کے قریب ممالک ہی شرکت کررہے ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین بھی اس یوکرین امن کانفرنس میں شرکت نہیں کررہا۔ روس نے اشارہ دیا ہے کہ بیجنگ اچھی طرح سمجھتا ہے کہ روس کی موجودگی کے بغیر اس طرح کی کوئی بھی کانفرنس بے معنی ہے۔

گلوبل ساؤتھ کے کئی ممالک بھی اس روس مخالف فورم میں اور اس میں ماسکو کی عدم موجودگی میں امن مذاکرات میں شامل ہونے پر رضامند نہیں ہیں۔

ماسکو کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھی اس سربراہی کانفرنس میں ٹھوس یا غیر معمولی نتائج کی توقعات بہت کم ہیں۔

پاکستان کا کہنا کیا ہے؟

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا، ”ہم دشمنی کے فوری خاتمے کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں اور یوکرین اور روس کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے سفارت کاری شروع کرنے اور مذاکرات کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔‘‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا، ”پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے ہمہ گیر اور مستقل اطلاق کا حامی ہے، جس میں طاقت کے عدم استعمال یا استعمال کے خطرے کی روک تھام، ریاستوں کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کا احترام، تنازعات کا حل اور تمام ریاستوں کے لیے یکساں تحفظ شامل ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا اس سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اس تنازعے میں غیر جانبداری برقرار رکھنے کے لیے ایک سفارتی اقدام ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ روس اس میں شرکت نہیں کر رہا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے یوکرین کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ماضی میں پاکستان نے یوکرین سے ہتھیاروں کا سسٹم بھی خریدا تھا، لیکن حالیہ برسوں میں پاکستان روس کے ساتھ بھی اپنے تعلقات مضبوط کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں