راولپنڈی (ڈیلی اردو/بی بی سی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ انھیں اس بات کا یقین ہے کہ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا اختتام جلد ہو گا۔
راولپنڈی میں منعقد تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عدلیہ تحریک سے پہلے لوگ کہتے تھے کہ جج ایک بار گھر چلا جائے تو واپس نہیں آتا لیکن عدلیہ تحریک نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کیا، ناممکن کو ممکن کرکے دکھایا، عدلیہ تحریک کی جدوجہد نے مارشل لا کا راستہ بند کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں مداخلت کا اغاز مولوی تمیز الدین کیس سے ہوا۔
انھوں نے کہا کہ ’دو تین دن پہلے ایک جج نے کمپلینٹ بھیجی اور آخر میں کہا کہ میں ان میں سے کسی اقدام سے خوف زدہ نہیں۔ مجھے کسی بھی قسم کی قربانی دینا پڑے میں تیار ہوں مگر کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کروں گا۔‘
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے مطابق ’ان کے ان الفاظ سے میرا خون ڈیڑھ کلو بڑھ گیا۔ ماتحت عدلیہ پر فخر ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہماری جوڈیشری بغیر کسی دباو اور دھمکی میں آئے بغیر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔‘
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جب بغیر کسی خوف اور ڈر کے انصاف فراہم کریں گے تو اللہ کی مدد حاصل ہوگی۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے مزید کہا کہ عدلیہ تحریک سے پہلے لوگ کہتے تھے جج ایک بار گھر چلا جائے تو واپس نہیں آتا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں مداخلت میں مختلف ادارے ملوث ہیں عدلیہ میں مداخلت کا مقابلہ اس ایمان کے ساتھ کرنا ہے کہ یہ مداخلت جلد ختم ہوگی اور پورا یقین ہے کہ عدلیہ میں مداخلت کا جلد اختتام ہوگا۔