’اسرائیل نے غزہ میں غالباﹰ جنگی قوانین کی خلاف ورزیاں کیں‘، یو این

نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے آج بدھ انیس جون کے روز کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں اپنی فوجی مہم کے دوران عام شہریوں اور جنگجوؤں کے مابین فرق کرنے میں ناکام رہا ہو۔

اقوام متحدہ نے کہا ہےکہ ممکن ہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج غزہ میں جاری اپنی عسکری کارروائیوں کے دوران بارہا جنگوں سے متعلق عالمی قوانین کے بنیادی اصولوں اور تقاضوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہوں۔ عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے دفتر نے آج بدھ کے روز کہا کہ اس بات کا غالب امکان ہے کہ اسرائیل اپنی فوجی مہم میں عام فلسطینی شہریوں اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین فرق کرنے میں ناکام رہا ہو۔

یہ بات غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں بڑی تعداد میں انسانی ہلاکتوں اور شہروں میں بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے ذمہ دار چھ اسرائیلی حملوں سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ اس دفتر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز ”غالباﹰ اپنے حملوں میں امتیاز، تناسب اور احتیاط کے اصولوں کی منظم طور پر خلاف ورزی کی مرتکب ہوئیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک کے مطابق، ”جنگ میں شہریوں کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے یا اسے کم سے کم رکھنے کے لیے جن ذریعوں اور طریقوں کے انتخاب کی ضرورت ہوتی ہے، اسرائیلی بمباری کی مہم میں ان کی مسلسل خلاف ورزی ہوتی رہی ہے۔‘‘

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق گزشتہ تقریباﹰ ساڑھے آٹھ ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیلی افواج کے فضائی اور زمینی حملوں میں غزہ پٹی کے محصور علاقے میں اب تک ہونے والی انسانی ہلاکتوں کی تعداد 37,400 سے تجاوز کر چکی ہے۔

غزہ میں جاری لڑائی 7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں 1,194 افراد کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ ان میں سے 116 اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان یرغمالیوں میں سے 41 اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں