کینیڈا نے ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دے دیا

اوٹاوہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/نیوز ایجنسیاں) کینیڈا نے ایران کی ایلیٹ فورس پاسداران انقلاب کو ‘دہشت گرد’ گروپ قرار دیتے ہوئے ایران میں موجود اپنے شہریوں سے نکل جانے کی اپیل کی ہے۔ اوٹاوا نے تہران پر ‘انسانی حقوق کو مکمل طور پر نظر انداز’ کرنے کا بھی الزام لگایا۔

کینیڈا میں حزب اختلاف کے قانون سازوں کے برسوں کے دباؤ کے بعد ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کور (پاسداران انقلاب فورسز) کو بالآخر دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔

بدھ کے روز اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے، پبلک سیفٹی کے وزیر ڈومینک لی بلینک نے اس قدم کو ”عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم ہتھیار” قرار دیا۔

اس اقدام کا مطلب یہ ہوگا کہ پاسداران انقلاب کے اعلی عہدیداروں سمیت ایرانی حکومت کے ہزاروں اعلیٰ حکام پر کینیڈا میں داخلے پر پابندی عائد ہو گی۔

اسلامی انقلابی گارڈز کور (آئی آر جی سی) ایران کی ایک بڑی فوجی، سیاسی اور اقتصادی قوت ہے، جس کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے قریبی تعلقات ہیں۔

امریکہ نے سن 2019 میں ہی اس تنظیم کو ”دہشت گرد” گروپ قرارد ے دیاتھا۔

کینیڈا نے اس اقدام کے حوالے سے کیا کہا؟

کینیڈا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ”آئی آر جی سی کو ضابطہ فوجداری کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ ایک مضبوط پیغام بھیجتا ہے

کہ کینیڈا آئی آر جی سی کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے دائرہ اختیار میں تمام ذرائع استعمال کرے گا۔ بذات خود کارروائی کرنے کے ساتھ ہی اس تنظیم کے حزب اللہ اور حماس جیسے دہشت گرد گرپوں کے ساتھ وابستگی رہی ہے۔”

کئی برسوں سے کینیڈا میں حزب اختلاف کے قدامت پسند قانون ساز وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پر زور دے رہے تھے کہ وہ پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کر دیں۔

بدھ کے روز کینیڈا کے عوامی تحفظ کے وزیر ڈومینک لی بلینک نے اس فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے انسانی حقوق کے ریکارڈ بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا، ”ایرانی حکومت نے ایران کے اندر اور باہر انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی بین الاقوامی قوانین پر مبنی نظام کو غیر مستحکم کرنے کے لیے آمادگی بھی ظاہر کی ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا، ”پاسداران انقلاب پر پابندی کینیڈا کی حکومت کی ان وسیع تر کوششوں کو یقینی بناتی ہے کہ ایران کے غیر قانونی اقدامات اور دہشت گردی سے متعلق اس کی حمایت کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔”

کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ”غیر قانونی حراست” کے بڑھتے ہوئے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ملک کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کا سفر کرنے سے گریز کریں۔

ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ نے کہا، ”وہ لوگ جو ابھی ایران میں موجود ہیں، ان کے گھر واپس آنے کا وقت آگیا ہے۔ جو لوگ ایران جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ نہ جائیں۔”

تہران اور اوٹاوہ کے کشیدہ تعلقات

اس پابندی کے بعد کینیڈا میں پہلے سے موجود ایرانی حکومت کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ تفتیش کرنے اور انہیں ملک بدر کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔

ایران اور کینیڈا کے تعلقات کئی دہائیوں سے کشیدہ ہیں۔ اوٹاوا نے سن 2012 میں تہران کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام اور شام میں بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔

تاہم یہ تعلقات سن 2020 میں اس وقت مزید کشیدہ ہو گئے جب ایران نے ایک طیارہ مار گرایا، جس میں درجنوں کینیڈین شہری اور وہاں کے مستقل رہائشی سوار تھے۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی قیادت میں کینیڈین حکومت نے پہلے دباؤ کے باوجود آئی آر جی سی کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم برسوں کے مستقل دباؤ کے بعد بالآخر یہ فیصلہ کر لیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں