گلگت (نیوز ڈیسک) گلگت انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت، سی پیک کی سیکیورٹی کے لئے دی گئی 510 کنال اراضی میں ملکیتی جائیداد بھی شامل کرلیا ، گزشتہ تین سالوں سے معاملہ التواء کا شکار ، انتظامیہ نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے متبادل سفارشات پیش کردئے لیکن محکمہ داخلہ میں فائل گردوغبار میں پڑی ہوئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق 2016میں چائینہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے لئے موضع مناور میں صوبائی حکومت نے 510کنال پاک آرمی کے نام الاٹ کیا تھا
جس میں ضلعی انتظامیہ نے جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظفر علی نامی مناور کے رہائشی شخص کے ملکیتی زمین کو بھی شامل کرلیا جبکہ اس دوران ضروری اقدامات ،نقشہ جات اور دیگر انتظامات بھی پورے کرلئے گئے ۔ جس کی وجہ سے متبادل جگہ قبول نہیں کی گئی ۔
ذرائع کے مطابق کل 510کنال زمین میں 53کنال 1مرلہ زمین ملکیتی زمین ہے جس کا خسرہ نمبر 2055 جدید ریکارڈ میں بھی شامل ہے ۔ انتظامیہ نے اسی دوران ہی اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معاوضے کی ادائیگی ، متبادل زمین کی فراہمی جیسے تجاویز بھی سامنے رکھے تاہم گزشتہ تین سالوں سے مذکورہ فائل محکمہ داخلہ کے گردوغبار کاشکارہوکررہ گئی ہے ۔
اس حوالے سے سب ڈویژنل انتظامیہ سے موقف لیا گیا تو انہوں نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ زمین میں ہم نے کسی کے مالکانہ حقوق سے انکار نہیں کیا ہے اور یہ گڈگورننس کی بہترین مثال ہے کہ انتظامیہ نے بروقت اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کسی کو نقصان دینے سے روکے رکھا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ کیس اس وقت سب ڈویژنل انتظامیہ سطح پر نہیں ہے بلکہ اوپر ہے جس کی وجہ سے تازہ ترین صورتحال کا علم نہیں ہے ۔