آپریشن ’عزم استحکام‘ پر پارلیمان میں مشاورت کی جائے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسلام آباد وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ’عزم استحکام‘ آپریشن پر پارلیمان میں مشاورت کی جائے گی۔

اتوار کے روز پارلیمان میں ایپکس کمیٹی کی جانب سے ’عزم استحکام‘ آپریشن کی منظوری کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ 2014 میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹی قائم کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بھی اس کمیٹی میں شرکت کرتی آئی ہے۔

’ہم اس کو دوبارہ فعال کر رہے ہیں، اس کو لے کر کابینہ میں جا رہے ہیں۔ انشااللہ، اس [معاملے کو] ایوان میں بھی لے کر آئیں گے۔‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس موضوع پر ایوان میں بحث بھی کی جائے گی۔

’ان کا اگر کوئی اعتراض ہے تو جب یہ مسئلہ اس ایوان میں آئے گا تو انشااللہ یہ بھی اس پر بول سکتے ہیں۔‘

اس سے قبل جب خواجہ آصف نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی کوشش کی تو اس دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو روزانہ کی بنیاد پر قتل کیا جا رہے اور اقلیتیں ملک میں غیر محفوظ ہیں۔

اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک حساس معاملے کے بارے میں بات کرنا چاہ رہے ہیں اور اپوزیشن ارکان انھیں بولنے نہیں دے رہے۔

’پاکستان میں کوئی مذہبی اقلیت اس وقت محفوظ نہیں ہے۔ مسلمانوں کے اندر جو چھوٹے فرقے ہیں وہ بھی محفوظ نہیں ہیں۔ یہ ایسی بات ہے جس پر پوری قوم کو شرمسار ہونا چاہیئے لیکن ان کو نہ شرم آ رہی ہے نہ حیا آرہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر ایک قرارداد پیش کرنا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اقلیتوں کا بھی اتنا ہی حق ہے جنتا مسلمانوں کا ہے۔

’یہاں گروہ کبھی سوات میں کرتے ہیں، کبھی سرگودھا میں قتل کرتے ہیں کبھی فیصل آباد میں قتل کرتے ہیں۔ یہ قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے پوری قوم کا متحد ہونا ضروری ہے۔

’یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ آج تک جو لوگ قتل ہوئے ہیں ان کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے کہ انھوں نے خدانخواستہ کوئی توہینِ مذہب کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ذاتی جھگڑوں میں توہینِ مذہب کا الزام لگا کر قتل کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں