عزمِ استحکام: یہ کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا، وزیرِ اعظم شہباز شریف

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں پائیدار امن اور استحکام کے ویژن کے لیے عزم استحکام ہے، یہ کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کی منظوری دی گئی تھی۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بشمول نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے شرکت کی۔

تمام صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس، صوبوں کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ دیگر سینئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا جامع جائزہ لیا اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا، نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، خاص طور پر اس پر عمل درآمد میں خامیوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا گیا تاکہ ان کو اولین ترجیح میں دور کیا جا سکے۔

اجلاس میں مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے وسیع ہم آہنگی پر قائم ہونے والی انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے قومی عزم کی علامت، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق یہ آپریشن ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ایوکیو ٹرسٹ بورڈ چئیرمین کی تعیناتی کی تجویز واپس کردی، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جو نام دیے گئے ہیں، پہلے ان کی شہرت چیک کی جائے۔

اجلاس میں فریکنسی ایلوکیشن بورڈ کے ایگزیٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دی گئی جب کہ وفاقی کابینہ نے ای سی سی، سی سی ایل سی کے فیصلوں کی توثیق کی، اس کے علاوہ ایس او ای کی کیبنٹ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی گئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ’عام آدمی کی قابلِ تجدید شمسی توانائی تک رسائی یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز پر کسی قسم کی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی جائے گی۔ کم لاگت قابل تجدید شمسی توانائی ہر شہری تک پہنچائیں گے۔ معیشت کو مثبت سمت پر گامزن کرنے کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کررہے ہیں۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’عام آدمی کے معاشی تحفظ اور اُسے یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔‘

کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے وژن عزم استحکام کے حوالے سے گردش کررہیغلط فہمیوں اور قیاس آرائیوں کے حوالے سے ارکان کو اعتماد میں لیا۔

وزیر اعظم کی جانب سے وزرا کو یہ ہدایات جاری کی گئیں کے پارلیمان میں بجٹ 2024-25 بحث کے دوران اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔

اجلاس کو ریاستی اداروں کی نجکاری بالخصوص پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز کی نجکاری پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، پری بڈنگ کے عمل میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی کمپنیاں پی آئی اے کی مختلف سائٹس کا دورہ کر رہی ہیں۔ پی آئی اے کی بڈنگ اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور اس میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت کی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش اور اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام افغانستان کی استدعا پر ٹرکوں کے پرزوں پر مشتمل ایک کنٹینر کی کراچی سے کابل ٹرانزٹ اجازت دے دی۔ یہ خصوصی اجازت حکومت پاکستان کی جانب سے صرف ایک مرتبہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر دی گئی ہے۔

وفاقی کابینہ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے چینی کی برآمد کے فیصلے کے بارے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں اس وقت چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں اور اس حوالے سے شوگر ایڈوائزی بورڈ و متعلقہ اداروں نے آئندہ کرشنگ شروع ہونے سے پہلے کی کھپت اور اضافی چینی کے ذخائر کا تخمینہ لگا کر باقی ماندہ میں سے قلیل مقدار میں چینی کی برآمد کی منظوری دی ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس موقع پر واضح ہدایت جاری کی کہ چینی کی قیمت میں کسی بھی قسم کے اضافے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم نے اس حوالے سے ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی جو چینی کی قیمت پر نظر رکھے گی اور اگر چینی کی قیمت میں کسی بھی قسم کے اضافے کا اندیشہ ہوا تو اسکی مزید برآمد کو روک دیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں