کھٹمنڈو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) نیپال میں ایک ایسے شخص کو بچوں کے جنسی استحصال کا مرتکب پایا گیا ہے، جسے اس کے روحانی پیروکار ‘مہاتما بدھ کا اوتار‘ سمجھتے اور عرف عام میں ‘بدھا بوائے‘ کہتے تھے۔ یہ بات کھٹمنڈو میں ایک عدالتی اہلکار نے بتائی۔
نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملک کے جنوبی شہر سرلاہی میں ایک مقامی عدالت کے اہلکار سیکیندر کاپار نے آج منگل 25 جون کے روز بتایا کہ ملزم کا نام رام بہادر بومجن ہے اور اسے ایک ٹین ایجر کے طور پر ہی ملک گیر شہرت حاصل ہو گئی تھی۔
تب یہ نوجوان کچھ کھائے پیے اور سوئے بغیر کئی مہینوں تک بغیر کوئی بھی جسمانی نقل و حرکت کیے استغراق میں گم رہ سکتا تھا اور اسی لیے بہت سے لوگوں نے اسے ‘بدھا بوائے‘ کا نام دے کر اس کی روحانی پیروی شروع کر دی تھی۔
بچوں کے جنسی استحصال کا مجرم
عدالتی اہلکار کاپار نے بتایا کہ ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے ملزم بومجن کو کل پیر 24 جون کے روز بچوں کے جنسی استحصال کے جرم میں باقاعدہ قصور وار قرار دے دیا۔ اس وقت 33 سالہ اس نام نہاد گرو کو سنائی جانے والی سزا کا اعلان عدالت اگلے ماہ جولائی میں کرے گی۔
سرلاہی ڈسٹرکٹ کورٹ کے انفارمیشن آفیسر کاپار کے مطابق مجرم بومجن کے پیروکار اس کا بہت زیادہ احترام کرتے اور اسے ‘مہاتما بدھ کا اوتار‘ سمجھتے ہیں لیکن اس شخص کے خلاف ماضی میں کئی بار ایسی شکایات موصول ہوئی تھیں کہ وہ اپنے پیروکاروں پر جسمانی اور جنسی حملوں کا مرتکب ہوتا تھا۔ مزید یہ کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے روپوش تھا اور اسی لیے گرفتار نہیں کیا جا سکا تھا۔
رام بہادر بومجن کو نیپال کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ سی آئی بی طویل کوششوں کے بعد اس سال جنوری میں ملکی دارالحکومت کھٹمنڈو کے مضافات میں ایک گھر سے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔
گرفتاری کے وقت کروڑوں روپے برآمد
نیپالی پولیس کے مطابق رام بہادر بومجن کو جب گرفتار کیا گیا تھا تو اس کے قبضے سے تقریباﹰ تین کروڑ نیپالی روپے اور مختلف غیر ملکی کرنسیوں کی صورت میں مزید ساڑھے 22 ہزار ڈالر کے برابر رقوم بھی برآمد کر لی گئی تھیں۔
سن 2010ء میں اس ‘بدھا بوائے‘ کے خلاف اپنے پیروکاروں پر جسمانی حملوں کی کئی شکایات درج کرائی گئی تھیں۔ اس کے بعد اس ملزم نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے پیروکاروں کو تب مارتا تھا، جب وہ اس کے مراقبے میں خلل ڈالتے تھے۔
اس کے بعد 2018ء میں ایک 18 سالہ نام نہاد ‘داسی‘ نے بھی یہ شکایت کی تھی کہ ملزم بومجن نے اسے ایک راہب خانے میں ریپ کیا تھا۔
2019ء میں نیپالی پولیس نے رام بہادر بومجن کے خلاف ایک اور پہلو سے بھی تفتیش شروع کر دی تھی۔ اس کی وجہ بومجن کے پیروکاروں میں سے چار کے اہل خانہ کی طرف سے دائر کردہ یہ شکایت بنی تھی کہ یہ چاروں عقیدت مند ملزم کے قائم کردہ آشرموں میں سے ایک سے اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔
گرو مفرور لیکن چیلے پھر بھی ہزاروں
کھٹمنڈو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اپنے خلاف کئی قانونی شکایات کے بعد رام بہادر بومجن جب روپوش ہو گیا تھا، تب بھی اس کے پیروکاروں اور عقیدت مندوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔
ایک وقت تو ایسا بھی تھا کہ نیپال کے ایک جنگل میں بومجن کے طویل مراقبے اور استغراقی معجزوں کو دیکھنے کے لیے اس کے ہزارہا پیروکار جمع ہو گئے تھے۔
یہ وہ وقت تھا جب بومجن کی عمر 16 برس تھی اور وہ نو ماہ کے لیے مشرقی نیپال کے جنگلوں میں روپوش ہو گیا تھا۔ تب اس کی جنگلاتی استغراق سے محفوظ واپسی کے لیے بہت سے راہب طویل عرصے تک دن رات اجتماعی دعائیں مانگتے رہے تھے۔