لاہور (ڈیلی اردو) پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں ایک مسیحی شخص کے خلاف اپنے دو بہن بھائیوں سے بدلہ لینے کے لیے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے مبینہ گھناؤنے منصوبے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جنہوں نے سوچا تھا کہ مشتعل مسلمان اس فعل پر اس کے بہن بھائی کو قتل کردیں گے۔
پاکستان کے معروف اخبار ڈان کے مطابق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں بتایا گیا ہے کہ سٹی اے ڈویژن پولیس کی ایک ٹیم، سب انسپکٹر (ایس آئی) حیدر علی کی سربراہی میں اتوار کی رات گشت پر تھی جب انہوں نے کرسچن کالونی کے قریب ڈی ایچ کیو سٹی ہسپتال کے قریب سڑک پر 6 سے 7 آدمیوں کو کھڑا دیکھا، ان میں سے ایک شخص، جس کی ایف آئی آر میں شناخت ہوئی، نے کہا کہ اس کے پاس قرآن پاک ہے اور وہ علاقے کے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لیے اسے آگ لگا دے گا، اس نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کو تکلیف پہنچے گی اور وہ اس کے ساتھ اس کے بھائی اور بہن کو بھی قتل کر دیں گے۔
بعد ازاں یہ افراد کرسچن کالونی کی تنگ گلیوں میں فرار ہو گئے۔
سٹی اے ڈویژن پولیس نے ایس آئی حیدر علی کی رپورٹ پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ اے 295 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔