خیبر: لنڈی کوتل میں قیام امن کیلئے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

لنڈی کوتل (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں قیام امن کے لیے تمام اقوام کے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ۔ اس دوران مین بازار، خیبر مارکیٹ سمیت تمام مارکیٹیں احتجاجا بند کر دیئے کر دئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق مظاہرین نے خیبر تکیہ گراونڈ سے لنڈی کوتل بازار باچا خان چوک تک 7 کلو میٹر پیدل مارچ کیا۔ مظاہرین نے کالے جھنڈے، بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ملٹری آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے جتنے آپریشن کئے گئے ہیں وہ ناکام ثابت ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھی ہے اب ڈالرز کے حصول کے لئے فاٹا کی سرزمین پر نیا آپریشن شروع کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کی بحالی میں کردار ادا کریں۔ بارڈر پر اور ہر تحصیل میں سیکیورٹی فورسز، ان کے مورچے اور چیک پوسٹیں موجود ہیں اسلئے آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

ایم پی ایز سہیل آفریدی اور عدنان قادری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لنڈی کوتل میں کسی کو امن خراب کرنے نہیں دینگے اور امن کے قیام کے لئے تمام قبیلے روایتی انداز میں متحد ہو کر بھر پور کردار ادا کرینگے صوبائی وزیر عدنان قادری نے نئے فوجی آپریشن کے کچے کے علاقے میں ناگزیر قرار دیا۔

ریلی میں بلدیاتی نمائندہ گان، خیبر سیاسی اتحاد کے رہنما، طلباء، قومی مشران اور مقامی لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ بازار باچہ خان چوک میں ریلی احتجاجی جلسے میں تبدیل ہو گئی۔

لنڈی کوتل میں قیام امن کیلئے ریلی مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سرزمین پر امن چاہتے ہیں، یہاں کا امن ایک سازش کے تحت خراب کیا جا رہا ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ صحافی خلیل جبران کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، قاتلوں کو ابتک گرفتار نہ کرنا حکومت کی نااہلی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں