اوکاڑہ: گھر والوں سے بدلے کیلئے توہین مذہب کے ‘جھوٹے’ الزام پر مسیحی نوجوان گرفتار، جیل منتقل

لاہور (ڈیلی اردو/انڈپینڈنٹ اردو) صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں پولیس نے ایک نوجوان کو جھگڑے کے بعد بہن بھائیوں سے بدلہ لینے کے لیے ان پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے کی کوشش کرنے پر حراست میں لے کر ایف آئی آر درج کرلی اور ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) اوکاڑہ کے ترجمان عرفان سندھو نے منگل کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایف آئی آر تھانہ اے ڈویژن کے سب انسپیکٹر حیدر علی کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-9 کی دفعہ 295 اے کے تحت درج کی گئی۔

عرفان سندھو نے بتایا: ’کرسچن کالونی کے رہائشی ایک مسیحی نوجوان کی اپنے گھر میں لڑائی ہوئی تھی، جس پر اس نے اپنے گھر والوں کو دھمکی دی کہ میں تم لوگوں پر توہین مذہب کا الزام لگا دوں گا اور یہاں کے مسلمان تم لوگوں کو مار دیں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ملزم نے شراب پی رکھی تھی۔ وہ کرسچن کالونی کے قریب واقع ڈی ایچ کیو ہسپتال چوک میں چلا گیا اور وہاں جا کر شور و غل مچا دیا کہ میرے گھر والوں نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے۔‘

تاہم پولیس نے نوجوان کو فوری گرفتار کر لیا اور اب وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔

عرفان سندھو نے بتایا کہ ’پولیس اگر اسے فوری گرفتار نہ کرتی تو امکان تھا کہ علاقے کے لوگ مشتعل ہو جاتے، لیکن ایسا کچھ ہوا نہیں۔ بس پانچ چھ لوگ ہی ابھی اکٹھے ہوئے تھے کہ پولیس نے اسے حراست میں لے لیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے تفتیش کے دوران اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ ’وہ جانتا ہے کہ توہین مذہب پر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہو جاتے ہیں، اس لیے وہ چاہتا تھا کہ ایسا ہی ہو اور وہ اس کے گھر والوں کو مار دیں۔‘

اس واقعے کی ایف آر میں تھانہ اے ڈویژن کے سب انسپکٹر حیدر علی کے بیان کے مطابق وہ ڈی ایچ کیو چوک نزد کرسچن کالونی میں پیٹرولنگ پر تھے جب انہوں نے دیکھا کہ چھ سے سات لوگ جمع ہیں اور مسیحی نوجوان بھی ان ہی میں کھڑا تھا، جس کا اپنے بھائی اور بہن سے جھگڑا ہوا تھا۔ وہ شور مچا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ ’میں قرآن لے کر آیا ہوں جسے میں نذرآتش کردوں گا۔۔۔‘ یہ کہہ کر وہ کرسچن کالونی کی گلیوں سے ہوتا ہوا بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔

مدعی نے بیان میں یہ بھی لکھا کہ ’انہوں نے اور ان کے ہمراہ آنے والے دیگر ساتھیوں نے یہ سب خود دیکھا اور سنا ہے۔‘

اوکاڑہ پولیس کے ترجمان عرفان اللہ کا کہنا تھا کہ ملزم کو آدھے گھنٹے کے اندر اندر گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ اس کے گھر والے اپنے ہی گھر پر موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں