بلوچستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم کمانڈر گرفتار

کوئٹہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے عسکریت پسندوں کی گرفتاری اور ملک کو ممکنہ ہائی پروفائل حملوں سے بچانے پر سکیورٹی فورسز کو مبارکباد پیش کی ہے۔ گرفتار ہونے والے دو مبینہ عسکریت پسندوں کی شناخت کمانڈر نصراللہ اور کمانڈر ادریس کے نام سے کی گئی ہے۔

ان گرفتاریوں کو حکومت پاکستان کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیر داخلہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ یہ گرفتاریاں ”جدید ترین انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن‘‘ کا حصہ تھیں۔ حکومت پاکستان نے رواں ہفتے ہی عسکریت پسندوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں، جب پاکستانی طالبان نے ملکی سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں اضافہ کر رکھا ہے۔

کوئٹہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ لانگو نے کمانڈر نصراللہ کا ایک ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ 16 سال سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا حصہ ہیں اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے وہ فرار ہو کر کئی سال افغانستان میں بھی گزار چکے ہیں۔

کمانڈر نصراللہ نے الزام لگایا کہ ان کے گروپ کے ساتھ ساتھ بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی افغان طالبان حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

مارچ میں پانچ چینی انجینئر اس وقت مارے گئے تھے، جب ایک خودکش بمبار نے شمال مغرب میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان نے کہا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی اور حملہ آور ایک افغان شہری تھا۔ دوسری جانب افغان حکومت اور پاکستانی عسکریت پسندوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچ قوم پرست بھی چینی ورکرز کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند صوبائی وسائل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور ایک طویل عرصے سے عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان ایسے کئی بلوچ گروپوں کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ اسی صوبے میں پاکستانی طالبان اور کئی دیگر گروہ بھی سرگرم ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں