ماسکو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) ماسکو نے یورپی یونین کے متعدد نشریاتی اداروں پر پابندی عائد کر کے خبروں کے ذرائع تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔ یورپی یونین اور روس نے ایک دوسرے پر’ سیٹلائٹ جیمنگ’ کے بھی الزامات عائد کیے ہیں۔
ماسکو نے منگل کے روز یورپی یونین کے 25 ممالک کی تقریباً 81 میڈیا سائٹس تک رسائی پر پابندی لگا دی۔ روس نے ان اداروں پر یوکرین سے متعلق اپنے ”خصوصی فوجی آپریشن” کے بارے میں ”منظم طریقے سے غلط معلومات پھیلانے” کا الزام لگایا۔
روس میں یوکرین کے تنازعے کو جنگ یا حملہ کہنا ایک مجرمانہ فعل ہے اور وہ اسے خصوصی آپریشن کا نام دیتا ہے۔ ماسکو نے ملک کے اندر کام کرنے والے ایسے بیشتر میڈیا اداروں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، جو صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے منگل کے روز کہا کا یہ اقدام مئی میں یورپی یونین کے اس فیصلے کے رد عمل میں کیا گیا ہے، جس کے تحت ”کریملن سے منسلک چار پروپیگنڈا نیٹ ورکس” کو بلاک کر دیا گیا تھا۔
اس وقت روس نے یورپی یونین کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ”سیاسی طور پر محرک” قرار دیا تھا۔ تاہم یورپی یونین کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ میڈیا ادارے یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی حمایت میں اہم رول ادا کرتے رہے ہیں، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
یورپی یونین کی روسی فیصلے پر تنقید
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس نے جن اداروں پر پابندی عائد کی ہے۔ اس میں جرمن میڈیا ڈیر اسپیگل، اسپین کا ایل پیس، اور آسٹریا، آئرلینڈ اور اٹلی کے سرکاری نشریاتی ادارے بھی شامل ہیں۔ معروف نیوز سائٹ پولیٹیکو پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یوروپی کمیشن کی نائب صدر ویرا جورووا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اس اقدام کو ”بکواس” قرار دیا۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ اگر روسی میڈیا اداروں پر یورپی یونین کی پابندی ہٹا دی گئی تو وہ بھی اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے تیار ہو گا۔
بہت سے مغربی میڈیا اداروں نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد روس سے اپنے عملے کو وہاں سے نکال لیا ہے۔ واضح رہے کہ حملے کے چند ہی دنوں بعد ڈی ڈبلیو پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی اور صحافیوں کو ملک سے باہر نکال دیا گیا۔
ماسکو اور مغرب کا ایک دوسرے پر سیٹلائٹ جیمنگ کے الزامات
میڈیا پر پابندی کا یہ اعلان ایک ایسے وقت آیا ہے جب یوکرین جنگ پر روس اور مغرب کے درمیان تنازعے کے حوالے سے شدت برھتی جا رہی ہے۔
جنیوا میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) نے اس بات کی تصدیق کی ہے وہ نیویگیشن سسٹم (جی پی ایس) کے جام ہونے سمیت سیٹلائٹ میں مداخلت سے متعلق یوکرین اور یورپی یونین کے متعدد ممالک کی شکایات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی جیمنگ فضائی ٹریفک کنٹرول کے نظام کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
ادھر روس نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور اس نے اپنے سیٹلائٹ نیٹ ورک میں نیٹو کی مداخلت کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ اس کے سیٹلائٹ نظام کو بھی جام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔