’غلط اندازہ نئی جنگ کو جنم دے سکتا ہے،‘ جرمن وزیر خارجہ

برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) حماس کی لبنانی اتحادی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے مابین جاری جھڑپوں کے سبب علاقائی جنگ کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اُدھر شہر رفح سے اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسندوں کی نئی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

چھبیس جون بدھ کو غزہ پٹی سے موصولہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ایک ایسے وقت پر جب اسرائیل اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے مابین جاری جھڑپوں کے سبب ایک علاقائی جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں، غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ یہ اطلاعات عینی شاہدین نے دیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے چند روز پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ جنگ کا ”شدید مرحلہ‘‘ اپنے اختتام کے قریب ہے اور اسرائیلی وزیر دفاع نے بحرانی بات چیت کے لیے واشنگٹن کا دورہ بھی کیا تھا۔ اس کے بعد چند روز سے اسرائیلی فوجی حملوں میں کچھ کمی دیکھی گئی تھی۔

غزہ کی جنگ کے قریب دس مہینے

سات اکتوبر 2023 ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جاری غزہ پٹی کی جنگ جیسے جیسے اپنے دسویں مہینے میں داخل ہونے کو ہے، ویسے ہی اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے تل ابیب کو سرحد پار فائرنگ کے واقعات میں اضافے کے بعد لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے ساتھ ایک بڑے مسلح تنازعے کے خطرات سے خبردار بھی کیا ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلینٹ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک اور جنگ با آسانی ایک علاقائی جنگ بن سکتی ہے، جس کے مشرق وسطیٰ پر خوفناک نتائج مرتب ہوں گے۔‘‘ آسٹن کا مزید کہنا تھا، ”کشیدگی میں مزید اضافے اور حالات کو سنگین تر ہونے سے روکنے کے لیے سفارت کاری بہترین طریقہ ہے۔‘‘

لبنان پر حملے کی توثیق

اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ لبنان پر حملے کے منصوبے کو ”منظور کر لیا گیا ہے اور اس کی توثیق کر دی گئی ہے۔‘‘ اسرائیل کی طرف سے یہ بیانات لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ کی طرف سے تازہ دھمکیوں کے سامنے کا سبب بنے۔

ادھر مشرق وسطیٰ کے دورے پر گئی ہوئی جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کل منگل کو بیروت میں حالات کی سنگینی میں اضافے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا، ”کوئی بھی غلط اندازہ ایک نئی علاقائی جنگ کو جنم دے سکتا ہے۔‘‘ جرمن وزیر خارجہ نے موجودہ حالات میں ”انتہائی تحمل‘‘ کے مظاہرے پر زور دیا۔

ادھر ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے نے آج بدھ کے روز مغربی طاقتوں پر اسرائیل کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کیا، جو اب ”لبنان پر اپنی نگاہیں جمائے ہوئے ہے۔‘‘ ترک صدر کے بقول اس طرح جنگ کے خطے میں پھیل جانے کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔

رفح سے مزید لاشیں برآمد

مصر کے ساتھ غزہ پٹی کی سرحد پر واقع رفح کے علاقے سے عینی شاہدین نے گزشتہ رات ہونے والی جھڑپوں کی اطلاع دی جبکہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی فضائیہ نے راکٹ لانچ کرنے کی ایک جگہ پر حملہ کیا۔

دریں اثنا حماس کے زیر انتظام غزہ میں سول ڈیفنس ایجنسی کے ایک اہلکار محمد المغیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ امدادی کارکنوں نے ”گزشتہ چند گھنٹوں میں رفح شہر کے مختلف علاقوں سے مزید 15 لاشیں نکالی ہیں۔‘‘

اسی دوران فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف کا کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے سربراہ نے غزہ کی جنگ کے بچوں پر سنگین اثرات کے خلاف خبردار کیا ہے۔ فیلیپے لازارینی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے پاس ہر روز اوسطاﹰ دس ایسے بچے آتے ہیں، جو ایک یا دونوں ٹانگوں سے محروم ہوتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ”دس بچے روزانہ، اس کا مطلب ہےکہ اس وحشیانہ جنگ کے 260 دنوں میں اب تک ایسے بچوں کی تعداد دو ہزار سے تو تجاوز کر ہی چکی ہے۔‘‘

دوسری طرف عالمی امدادی اداروں نے غزہ پٹی میں شدید قحط کی صورت حال کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی کی مجموعی آبادی کے تقریباﹰ پانچویں حصے یا قریب 495,000 افراد کو اب بھی تباہ کن نوعیت کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں