خیبر پختونخوا کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے 590 ارب دیے مگر آج تک صوبے میں ’سی ٹی ڈی‘ تک نہ بن سکی، وزیراعظم

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2010 سے لے کر آج تک خیبر پختونخوا کو دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ (این ایف سی) سے ایک فیصد کے حساب سے 590 بلین روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سنہ 2010 میں جب آصف علی زرداری صدر اور یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے تو اس وقت این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کے لیے ایوارڈ نے ایک فیصد کی رقم مختص کی اور یوں اب تک اس مد میں اس صوبے کو 590 ارب ادا کیے جا چکے ہیں جو کسی اور صوبے کو نہیں ملے۔ اگرچہ خیبر پختونخوا کے علاوہ بلوچستان اور پھر پنجاب اور سندھ بھی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کی طرف سے صوبے کے واجبات ادا نہ کرنے کے شکوے کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’میں ادب سے یہ کہوں گا کہ 590 ارب روپے خیبر پختونخوا کو دیے گئے مگر آج تک اس صوبے میں سی ٹی ڈی قائم نہیں ہوسکی۔ انھوں نے کہا کہ اتنی رقم ملنے کے باوجود ’اس صوبے میں سی ٹی ڈی آج بھی نامکمل ہے۔ اس پر سوچیے گا۔ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا۔‘

اسد قیصر نے اپنی تقریر میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کا فیصلہ اس پارلیمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا، مگر ابھی تک صوبے اور ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ کہیں ان کے صوبے کو اس بات کی سزا تو نہیں دی جا رہی کہ انھوں نے تحریک انصاف کو ووٹ کیوں دیا ہے؟

انھوں نے کہا کہ ان قبائلی علاقوں کے صوبے میں انضمام کے وقت یہ فیصلہ ہوا تھا کہہ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والے حصے کے علاوہ تین فیصد قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے دیے جائیں گے۔

ان کے مطابق یہ وعدہ ہوا تھا کہ ’ہر سال دس ہزار بلین دیے جائیں گے مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔

اسد قیصر نے یہ بھی سوال کیا کہ ’نیٹ ہائیڈل میں جو خیبر پختونخوا کے 111 ارب روپے بنتے ہیں کیا وہ دیے جائیں گے۔‘

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’اس پارلیمنٹ کی کمٹمنٹ کو پورا کیا جائے۔‘ اسد قیصر نے کہا کہ ’مجھے پتا چلا ہے کہ وزیراعظم نے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں زیادہ تر لوگ مسلم لیگ ن کے ہی ہیں۔‘

اسد قیصر نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ پر ہمارے بہت اعتراضات ہیں۔ آپ نے ہمارا مینڈیٹ چرایا ہے اور فارم 47 کے تحت وزیراعظم بنے مگر اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ آپ پورے ملک کے وزیراعظم ہیں۔ ایک صوبے کے نہیں ہیں۔‘

وزیراعظم شہبام شریف نے اسد قیصر کے ان سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا اور نہ یہ بتایا کہ خیبر پختونخوا کے نیٹ ہائیڈل والے واجبات وفاق کیوں نہیں ادا کر رہا ہے۔

صوبے کے چیف سیکریٹری کی تعیناتی سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم نے روایت کے عین مطابق چیف سیکریٹری کے لیے تین ناموں کا پینل دیا مگر خیبر پختونخوا نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں دیا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں صوبے کے عوام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، خیبر پختونخوا کے بہت خوبصورت لوگ ہیں، ہمیں ان کا بہت احترام ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں