پاکستان: ایک سکیورٹی اہلکار اور نو عسکریت پسند ہلاک

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) پاکستان میں فوج کے میڈیا ونگ کا کہنا ہے کہ خیبر اور لکی مروت کے اضلاع میں دو مختلف کارروائیوں میں سکیورٹی فورسز نے نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ ادھر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایف سی کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہو گیا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے پیر کے روز صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک آپریشن کیا، جس میں ” دہشت گرد گروپ کے ایک کمانڈر نجیب عرف عبدالرحمان اور ایک دوسرے کمانڈر اشفاق عرف معاویہ سمیت سات دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ”

بیان میں مزید کہا گیا ہے،” مارے گئے دہشت گرد علاقے میں شدت پسندی کی متعدد کارروائیوں میں سرگرم عمل تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب بھی تھے۔” بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

فوج نے بتایا کہ خفیہ اطلاعات ملنے کے بعد اسی طرح کا ایک اور آپریشن ضلع لکی مروت میں کیا گیا، جہاں سکیورٹی فورسز کی دہشت گردوں کے ساتھ ان کے ایک ٹھکانے پر مڈبھیڑ ہوئی۔ اس آپریشن کے دوران بھی دو دہشت گرد مارے گئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں پائے جانے والے کسی بھی دہشت گرد کو ختم کرنے کے لیے تلاشی مہم کے ساتھ ہی آپریشن کیے جا رہے ہیں اور سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس دوران ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی کے علاقے مدڑی میں ٹارگٹڈ حملے میں ایف سی کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے ہلاک ہونے والے اہلکار کی شناخت 24 سالہ نعمان کے نام سے کی ہے۔

متاثرہ اہلکار کے چچا رمضان نے پولیس کو بتایا کہ گولیاں چلنے کی آوازیں سن کر جب وہ باہر نکلے تو گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کے قریب اس کے بھتیجے کی لاش پڑی ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور قتل کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

پاکستان میں شدت پسندی میں اضافہ

نومبر 2022ء میں کالعدم عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت پاکستان کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کے بعد سے پاکستان میں گزشتہ سال بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز نامی مقامی تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2023ء میں عسکریت پسندوں کے 789 حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں 1524 افراد مارے گئے جب کہ 1463 افراد زخمی بھی ہوئے، جو کہ پچھلے چھ سال کی سب سے بڑی سالانہ تعداد ہے۔

صرف خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہی بالترتیب 90 فیصد ہلاکتیں اور 84 فیصد حملے ہوئے۔ ان میں عسکریت پسندوں کے حملے اور سکیورٹی فورسز کی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں دونوں شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں