خیبر پختونخوا میں دہشتگردی واقعات میں رواں سال کتنا اضافہ ہوا؟

پشاور (حسام الدین) خیبر پختونخوا میں دہشتگردی واقعات میں رواں سال کے تین ماہ کے دوران واقعات میں 14 فیصد اضافہ جبکہ بلوچستان میں پر تشدد واقعات میں 46 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور دیگر دہشتگردی کے ہونے والے حملوں میں 87 فیصد حملوں میں افغانستان کی سرزمین استعمال کی گئی۔ جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 92 فیصد سکیورٹی فورسز، عام شہریوں اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

افغانستان کیساتھ متصل سرحد کے قریب عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں اور تربیتی مراکز سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں شدت پسندی کی کارروائیاں کی گئیں۔ پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں اور انسداد دہشتگردی کی کاروائیوں کے 240 واقعات کے نتیجے میں مجموعی طور پر 600 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد380 اورزخمی ہونے والوں کی تعداد 220 ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی فورسز، پولیس اور عام شہری شامل ہیں۔

سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق سال 2024ء کے اپریل، مئی اور جون میں خیبر پختونخوا میں 141 پر تشدد واقعات رپورٹ ہوئے جس میں 253 افراد ہلاک اور 82 زخمی ہوئے۔

اگر ان پرتشدد واقعات کا موازنہ سال 2024ء کے ابتدائی 3 ماہ کیساتھ کیا جائے تو رواں سال کے پہلے سہ ماہی جنوری، فروری اور مارچ میں خیبر پختونخوا میں 222 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اپریل، مئی اور جون میں اضافہ کیساتھ یہ تعداد 253 تک پہنچ چکی ہے۔

یوں اس حساب سے پر تشدد واقعات میں 14 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس عرصہ کے دوران بلوچستان میں ہونے والے 68 واقعات میں 96 افراد ہلاک اور 104 زخمی ہوئے۔ جبکہ گزشتہ سہ ماہی میں بلوچستان میں پر تشدد واقعات کے نتیجے میں 178 افراد ہلاک ہوئے تھے اور یوں یہاں پر 46 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

سندھ میں 16 واقعات میں 15 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوئے۔ پنجاب میں 16 واقعات میں 16 افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے جبکہ اسلام آباد میں ایک واقعہ میں ایک شخص زخمی ہوا۔

ان واقعات میں 38 فیصد شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ 32 فیصد بے گناہ شہری اور 30 فیصد سکیورٹی فورسز اور سرکاری اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی کی نسبت دوسری سہ ماہی میں عام شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی اموات میں 16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ شدت پسندوں کو مارنے میں 29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں