ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد بغاوت سمجھی جائیگی، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلامی نظریاتی کونسل نے 20 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد بغاوت سمجھی جائے گی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عوام مسلح افواج اور دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں کی بھرپور حمایت کریں، ریاست لسانی علاقائی مذہبی و فرقہ وارانہ تعصبات پر چلنے والی تحریکوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی شخص یا گروہ کسی دوسرے پر جبر سے اپنے نظریات مسلط نہیں کرے گا، کوئی نجی سرکاری گروہ، ادارہ یا شخص عسکریت پسندی کے فروغ کا باعث نہیں بنے گا، انتہا پسندی اور تشدد پھیلانے والوں تنظیم یا فرد اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

اعلامیہ کے مطابق کسی شخص، ادارے یا فرقے کو کسی کے خلاف توہین پر مبنی جملوں یا الزامات کی اجازت نہیں ہو گی، کوئی فرد یا گروہ توہین رسالت کے مقدمات کی تفتیش یا استغاثہ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عزم استحکام پاکستان آپریشن سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔ کوئی شخص یا گروہ کسی قسم کی دہشتگردی میں بلواسطہ یا بلاواسطہ شامل نہیں ہو گا۔

کونسل نے مزید کہا کہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلاف رائے کے آداب شامل کیے جائیں گے، غیرت کے نام پر قتل خواتین سے ووٹ، تعلیم، روزگار کا حق چھیننے کو روکا جائے گا، کوئی شخص سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ و توہین و نفرت انگیز گفتگو نہیں کرے گا۔

میڈیا پر کوئی ایسا پروگرام نشر نہ کیا جائے جو نفرت پھیلانے کا سبب بنے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں