جرمن چانسلر کا یوکرین جنگ میں فریق نہ بننے کا وعدہ

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اےاے ایف پی/رائٹرز) جرمن چانسلر نے ایک بار پھر سے بذات خود اس بات کی ضمانت دی ہے کہ ملک یوکرین کی جنگ میں براہ راست ملوث نہیں ہو گا۔ انہوں نے پارلیمان میں آئندہ برس کے گھریلو بجٹ کے منصوبوں کے بارے میں بھی بات کی۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے بدھ کے روز عوام کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ جرمنی ماسکو کے خلاف اپنی دفاعی لڑائی میں یوکرین جنگ کا فریق نہیں بنے گا۔

گرچہ جرمنی یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، تاہم چانسلر شولس ابتدا سے ہی وہاں جرمن فوجی اہلکاروں کو بھیجنے کے خیال کو مسترد کرتے رہے ہیں۔ اسے حوالے سے ان کا تازہ ترین بیان اس بات کا اعادہ ہے کہ جرمنی کو اس جنگ میں نہیں الجھنا چاہیے۔

چانسلر نے یوکرین تنازعے پر کیا کہا؟

جرمن پارلیمان میں سوالات و جوابات کے دوران سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کے ایک قانون ساز نے چانسلر شولس سے اس بات کی ضمانت دینے کو کہا کہ جرمنی کو ”جنگ میں فریق” بننے کی طرف راغب نہیں کیا جائے گا۔

سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما نے اس پر اپنی حکومت کے اس موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جرمنی اس جنگ میں بذات خود ملوث نہیں ہو گا، اورکہا، ” میں خود اس بات کی ضمانت دیتا ہوں۔ بطور چانسلر میں اس پر قائم ہوں۔”

اس سے پہلے جب فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اس بات کا اعلان کیاتھا کہ وہ یوکرین میں فوجیوں کی تربیت کے لیے اپنے فوجی بھیجنا چاہتے ہیں، تو اس وقت بھی جرمن چانسلر نے ”جنگی زون میں جرمن فوجیوں کی تعیناتی کو مسترد” کر دیا تھا۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ جرمنی اور نیٹو کو بھی یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے سبب اس جنگ میں ایک فریق کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اس دوران جرمن چانسلر نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ جرمنی کو اس تنازعے میں کسی بھی ایسی جنگ بندی کی حمایت بھی نہیں کرنی چاہیے، جس میں کییف پوری طرح سے ہتھیار ڈالتا ہوا نظر آئے۔

ان کا کہنا تھا، ”میرے خیال میں، ایک ایسی جنگ بندی جس میں یوکرین کو ہتھیار ڈال کر اپنا سر تسلیم خم کرنا پڑے، اسے ہمیں بطور جرمنی کبھی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔”

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ ماہ یوکرین سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر وہ امن مذاکرات شروع بھی کرنا چاہے، تو اسے پوری طرح سے ہتھیار ڈال دینا چاہیے۔

بجٹ کے بارے میں چانسلر نے کیا کہا؟

چانسلر شولس کا کہنا ہے کہ جرمنی نیٹو کے شراکت داروں کو اس بات کا یقین دلا سکتا ہے کہ وہ آنے والے سالوں میں دفاعی اخراجات کا دو فیصد ہدف پورا کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ سن 2025 کے بجٹ کا مسودہ درمیانی مدت کی مالیاتی منصوبہ بندی کے ساتھ اس بات کی بھی وضاحت فراہم کرے گا کہ جرمنی کس طرح چیلنجوں کا جواب دے سکتا ہے۔

چانسلر نے کہا کہ بجٹ کے حصے کے طور پر ”ترقی کے فروغ” کے لیے اقدامات کا تصور کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس کی تفصیلات ظاہر کیے بغیر کہا کہ اس منصوبے میں ”بہت سے بہتر اقدامات” شامل ہیں۔ اور ”مجھے وہ پسند ہے جو میں پہلے سے جانتا ہوں۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں