حماس نے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی پر مذاکرات کی امریکی تجویز قبول کر لی

غزہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے ایک سینئر ذریعے نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا ہے کہ حماس نے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع کرنے کی امریکی تجویز قبول کر لی ہے۔

ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عسکریت پسند گروپ نے یہ مطالبہ ترک کر دیا ہے کہ اسرائیل معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے جنگ کو مستقل طور پر بند کرنے کا وعدہ کرے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے چھ ہفتوں کے دوران اس مقصد کے حصول کے لیے بات چیت کرے۔

بین الاقوامی سطح کی ثالثی میں جاری امن کوششوں سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی عہدے دار کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل اس تجویز کو قبول کر لیتا ہے تو طریقۂ کار سے متعلق ایک معاہدہ ہو سکتا ہے جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نو ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ حماس کا مطالبہ رہا ہے کہ اسرائیل مکمل جنگ بندی کرے اور اپنی افواج کو غزہ سے نکال لے۔ تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم کا اصرار رہا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔

اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم کے ایک ذریعے نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ اب معاہدے پر پہنچنے کا حقیقی موقع ہے۔ یہ نو مہینوں سے جاری جنگ سے متعلق اسرائیل کے اس پرانے مؤقف سے یکسر مختلف بات ہے جس میں اس کا کہنا تھا کہ حماس کی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتین یاہو کے ترجمان نے اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

تاہم نیتن یاہو نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جینس ایجنسی کے سربراہ قطر میں ثالثوں کے ساتھ ابتدائی بات چیت کے بعد واپس آ گئے ہیں اور یہ بات چیت اگلے ہفتے بھی جاری رہے گی۔

یاد رہے کہ حماس کی جلا وطن قیادت دوحہ میں مقیم ہے۔

غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے کوششوں میں گزشتہ چند روز کے دوران امریکہ، اسرائیل اور قطر کے درمیان فعال شٹل ڈپلومیسی کے ساتھ تیزی آ گئی ہے۔

نو ماہ سے جاری اس جنگ میں غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز کے حملوں میں 38000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور عسکریت پسند 250 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ جنگ بندی کی نئی تجویز میں یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں عمل درآمد سے متعلق بالواسطہ بات چیت جاری رہنے تک ثالث عارضی جنگ بندی، امداد کی فراہمی اور اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔

ایک علاقائی ذریعے نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ امریکی انتظامیہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں