بھارتی زیر انتظام کشمیر میں دو فوجی کارروائیوں میں 6 عسکریت پسند ہلاک

سرینگر (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح جھڑپوں کے دو مختلف واقعات میں چھ مشتبہ عسکریت پسند اور دو فوجی ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے دو مختلف کارروائیوں میں دو فوجی اور چھ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی انسپکٹر جنرل پولیس ودھی کمار بردی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ حکام نے ضلع کولگام کے دیہات میں ”دو مختلف کارروائیاں‘‘ کیں۔ بردی نے کہا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے دو ارکان مارے گئے۔

مزید یہ کہ مسلح جھڑپیں موڈرگرام اور فریسال چینیگم دیہات میں جاری ہیں۔ ودھی کمار بردی نے مزید کہا، ”ہمیں دو دہشت گردوں کی لاشیں موڈرگرام سے اور چار دیگر کی لاشیں فریسال چننیگم سے ملی ہیں۔‘‘ کشمیر کے متنازعہ علاقے میں حملوں کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔

جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری طاقتوں بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیر ایک متنازعہ علاقے کی صورت میں کشیدگی کا سبب ہے۔ دونوں ہمسائے مسلم اکثریتی علاقے کشمیر کے مکمل علاقے پر اپنے حق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ قدرتی حسن سے مالا مال ہمالیہ کے اس خطے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان اب تک تین جنگیں لڑ چُکے ہیں۔

کشمیر کے باغی گروپوں نے 1989ء سے اس خطے میں شورش برپا کر کھی ہے۔ یہ اس علاقے کی مکمل آزادی یا پاکستان کے ساتھ انضمام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

کشمیر۔ کے متنازعہ خطے میں مسلح جھڑپوں اور فوجی کاررائیوں میں اب تک ہزارہا شہری، فوجی اور باغی ہلاک ہو چُکے ہیں۔

رواں برس نو جون کو بھارتی ہندو زائرین اس علاقے میں اُس وقت لقمہ اجل بن گئے تھے جب ایک مسلح شخص نے جنوبی علاقے ریاسی میں اُس بس پر فائرنگ کر دی تھی جس میں یہ ہندو زائرین سوار تھے۔ اس حملے کو گزشتہ کئی برسوں میں ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ یہ حملہ 2017ء کے بعد کشمیر میں ہندو زائرین پر ہونے ہونے والا پہلا حملہ تھا۔ تب مسلح افراد نے گھات لگا کر بس پر کیے گئے ایک حملے میں سات افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں