کییف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) پیر کو یوکرین کے مختلف شہروں پر درجنوں روسی میزائل داغے گئے۔ ان میزائل حملوں کے نتیجے میں تیس سے زائد افراد ہلاک جبکہ بچوں کا ایک ہسپتال تباہ ہو گیا ہے۔
روسی کی جانب سے یوکرین میں عموماﹰ دن کے وقت اس انداز کے حملے نہایت شاذونادر دیکھے گئے ہیں۔ یہ درجنوں میزائل ایک ایسے موقع پر داغے گئے جب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی پولستانی دارالحکومت وارسا پہنچ رہے ہیں۔
وارسا میں پولش حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد زیلنسکی یہیں سے واشنگٹن میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوں گے۔
کییف کا مرکز بھی ہدف
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا ہے کہ یوکرینی دارالحکومت کییف کے مرکز میں متعدد دھماکے سنے گئے جب کہ سیاہ دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔
دوسری جانب کییف میں بچوں کے ایک ہسپتال کی تصاویر بھی سامنے آ رہی ہیں، جس میں طبی عملہ خون آلود لباس میں نظر آ رہا ہے، جب کہ عمارت سے دھواں اٹھنا دکھ رہا ہے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق ملک کے مشرقی اور جنوبی اہم شہری مراکز کو بھی روسی فورسز نشانہ بنا رہی ہیں، ”روسی دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر یوکرین پر بڑا میزائل حملہ کیا ہے۔‘‘
سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں زیلنسکی کا کہنا تھا، ”چالیس سے زائد مختلف اقسام کے میزائل داغے گئے، جن سے رہائشی عمارات، شہری ڈھانچے اور بچوں کے ایک ہسپتال کو نقصان پہنچا۔‘‘
اس سے قبل میونسپل حکام نے اس میزائل حملے کے نتیجے میں سات افراد کی ہلاکت کی اطلاعات دی تھیں۔
فروری دو ہزار بائیس میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روس مسلسل یوکرینی شہری ڈھانچے کو ہدف بنا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ بھی روس کی جانب سے یوکرین میں بیک وقت کئی شہروں پر ایک بڑا ڈرون اور میزائل حملہ کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ صدر زیلنسکی کے آبائی علاقے کیروی رِگ، جسے مسلسل روسی بمباری کا سامنا رہا ہے، ان تازہ حملوں میں وہاں کم از کم دس افراد مارے گئے۔ دنیپرو کے علاقے میں بھی ایک اونچی عمارت کو روسی حملے میں نقصان پہنچا۔
شہری ڈھانچا ہدف
ان تازہ حملوں پر روسی حکومت کی جانب سے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے تاہم ماسکو حکومت اصرار کرتی ہے کہ وہ یوکرین کے شہری ڈھانچے کو ہدف نہیں بناتی۔
کییف میں اعلیٰ حکومت عہدیدار اندری یرمک کے مطابق، ”عام شہریوں پر حملے، شہری ڈھانچے کو ہدف بنانا، دنیا آج دہشت گردی کے یہ واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے، جسے صرف طاقت کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ زیلنسکی اور دیگر یوکرینی حکام مغربی اتحادی ممالک سے مسلسل مطالبات کر رہے ہیں کہ یوکرین کو پیٹریاٹ سمیت فضائی دفاعی نظام ارسال کیے جائیں تاکہ یوکرین روسی میزائل حملوں سے تحفظ حاصل کر سکے۔