غزہ میں اقوام متحدہ کی عمارت پر اسرائیلی حملے میں 29 افراد ہلاک

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی)اسرائیلی افواج نے آج بدھ دس جولائی کو غزہ بھر میں مزید مہلک حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے اقوام متحدہ کے ادارے کی عمارت کے اندر سے سرگرم حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ منگل نو جولائی کو ہونے والے ایک حملے کا جائزہ لے رہی ہے، جس میں خان یونس کے ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ غزہ کے اس جنوبی علاقے میں ایک اسکول میں کم از کم 29 افراد ہلاک ہوئے۔

ہسپتال کے ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بدھ کو علی الصبح وسطی قصبے نصیرات میں ایک گھر پر ہونے والے حملے میں چار افراد ہلاک اور ایک شدید زخمی ہو گیا۔

ہسپتال کے ایک اور ذریعے کے مطابق خان یونس کے قریب بنی سہیلہ میں ایک گھر پر ہونے والے ایک اور حملے میں بھی دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔

اسرائیل نے غزہ شہر اور جنوبی غزہ پٹی میں فضائی اور زمینی حملوں میں اضافہ کر دیا ہے ساتھ ہی اس جنگ زدہ فلسطینی علاقے سے ہزاروں افراد کو انخلا کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

یہ تازہفوجی حملے ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب اسرائیلی حکام بدھ کے روز قطر میں غزہ کی جنگ میں فائر بندی پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں رات گئے ہونے والے ایک حملے میں حماس اور اسلامی جہاد کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جو فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے ہیڈکوارٹر کے اندر سے سرگرم تھے۔ مزید یہ کہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کا اکتوبر سے اس عمارت پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند اس علاقے میں یو این آر ڈبلیو اے کے ہیڈکوارٹر کے اندر سے کارروائیاں کر رہے تھے اور اسے وسطی غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجیوں پر حملوں کے لیے ایک اڈے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو ‘ختم‘ کر دیا گیا ہے اور ‘بڑی مقدار میں ہتھیار‘ برآمد ہوئے ہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے نے فوری طور پر اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا ہے کہ اس کے پاس ان دعووں کی تصدیق کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ حماس اور اس کے اتحادی اس کی تنصیبات استعمال کر رہے ہیں۔

دریں اثناء خان یونس کے قریب اباسان میں العودہ اسکول کے قریب منگل کو ہونے والے مہلک حملے کے بعد حماس کی جانب سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔

غزہ میں حماس کی حکومت کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ملکی فضائیہ نے حماس کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد کو نشانہ بنایا، جس نے جنوبی اسرائیل میں سات اکتوبر کو ہونے والے خونریز حملے اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔

گزشتہ چار دنوں میں یہ چوتھا موقع ہے کہ جب غزہ میں بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں کی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے کہ العودہ اسکول کے قریب شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔

اسرائیلی اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے تیا رکردہ ڈیٹا کے مطابق سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں 1,195 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 116 ابھی تک غزہ میں موجود ہیں۔ ان میں سے 42 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 38,243 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں