امریکہ کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات جاری ہیں، ایرانی وزیر

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات عمان کے ذریعے ‘رازدارانہ’ طور پر ہو رہے ہیں۔ تاہم امریکہ نے کہا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار نہیں ہے۔

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مابین عمان کے ذریعے بالواسطہ طور پر جوہری مذاکرات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

علی باقری کنی کا یہ بیان ایرانی اخبار ‘اعتماد’ میں شائع ہوا ہے، جس میں انہوں نے کہا، “عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات تو ہو رہے ہیں لیکن چونکہ یہ مذاکراتی عمل رازدارنہ طور پر ہو رہا ہے اس لیے اس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔”

اس بیان کے بعد پیر کو وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی قیادت میں تہران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار نہیں ہے۔

مسعود پزشکیان ایک اعتدال پسند سیاست دان ہیں، جو گزشتہ ہفتے ایران میں صدارتی انتخابات کا فیصلہ کن دوسرا مرحلہ جیتنے کے بعد ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ ایک حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی کو فروغ دیں گے اور جوہری مذاکرات میں شامل ممالک کے ساتھ تناؤ کم کریں گے تا کہ اس بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کر کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال کیا جا سکے۔

تاہم ایران میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے فیصلے ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کرتے ہیں، جنہوں نے پچھلے ماہ صدارتی انتخابات سے قبل خبردار کیا تھا کہ “جو یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ کی حمایت کے بغیر کچھ نہیں کیا جا سکتا وہ ملک اچھے طریقے سے نہیں چلا پائے گا۔”

مسعود پزشکیان ایسے وقت ایران کے صدر کے منصب پر فائز ہونے جا رہے ہیں جب غزہ جنگ کے باعث مشرق وسطیٰ کشیدگی کا شکار ہے۔ اس جنگ کے پس منظر میں اسرائیل اور لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ میں بھی بڑھا ہے۔

بدھ کے روز مسعود پزشکیان نے غزہ کے عسکریت پسند گروپ حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کو ایک خط میں فلسطینیوں کے لیے ایرانی حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں