کراچی (ویب ڈیسک) کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں 22 مارچ کو مفتی تقی عثمانی پر حملے میں زخمی ہونیوالے مفتی عامر شہاب دوران علاج دم توڑ گئے۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق سر میں لگنے والی گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔
کراچی کے علاقے نیپا چورنگی پر 22 مارچ کو نماز جمعہ سے قبل دارالعلوم کراچی کی 2 گاڑیوں پر موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے فائرنگ کی تھی، ایک گاڑی میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی ان کی اہلیہ اور دو پوتے موجود تھے، خوش قسمتی سے تمام لوگ محفوظ رہے جبکہ ڈرائیور زخمی ہوگیا تھا۔
دوسری گاڑی میں موجود مفتی عامر شہاب بھی حملہ آوروں کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تھے جبکہ 2 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوگئے تھے۔
جناح اسپتال ایمرجنسی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے مفتی عامر شہاب کی شہادت کی تصدیق کردی، انہوں نے بتایا کہ بیت المکرم مسجد کے خطیب کے سر اور سینے میں گولیاں لگی تھیں، سر میں لگنے والی گولی جان لیوا ثابت ہوئی، وہ 22 مارچ سے وینٹی لیٹر پر تھے۔