چین اور روس نے مشترکہ بحری مشقیں شروع کر دیں

بیجنگ (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) چین اور روس کی جانب سے یہ فوجی مشقیں ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہیں، جب نیٹو اتحاد نے بیجنگ حکومت پر روس کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ یوکرین جنگ میں ’فیصلہ کن اور فعال‘ کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

https://x.com/RT_com/status/1812268270793511010?t=nc6tR48At_V3vIdbvWq7mw&s=19

چین کی وزارت دفاع نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کی افواج نے مغربی اور شمالی بحرالکاہل میں گشت کیا ہے اور اس آپریشن کا بین الاقوامی اور علاقائی حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان مشقوں میں کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

https://x.com/PDChina/status/1811687150192329037?t=hYxR9HrJt2XHT1g65WF4nQ&s=19

یہ مشترکہ بحری مشقیں اتوار کو صوبہ گوانگ ڈونگ میں شروع ہوئیں۔ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے ہفتے کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی سطح پر امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں بحریہ کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہے۔ دونوں ممالک کی بحری فورسز میزائلوں کا مقابلہ کرنے، سمندری حملے کا جواب دینے اور فضائی دفاع کی مشقیں سرانجام دیں گے۔

ژنہوا نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ چین اور روس کی بحری افواج نے ژانگ جیانگ شہر میں افتتاحی تقریب کے بعد صرف نقشے پر ہی ”فوجی اور حکمت عملی کوآرڈینیشن‘‘ کی مشقیں کیں۔

نیٹو اور چین کے مابین سفارتی کشیدگی

یہ مشترکہ مشقیں گزشتہ ہفتے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ چین کی تازہ ترین کشیدگی کے بعد شروع کی گئی ہیں۔ نیٹو کے 32 ممبران نے واشنگٹن میں ہونے والے اپنے سربراہی اجلاس میں چین کے بارے میں سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے حتمی بیانیے کی منظوری دی تھی۔ اس میں واضح کیا گیا تھا کہ چین فوجی اتحاد کا مرکز بن رہا ہے اور یہ کہ بیجنگ حکومتیوکرین کے خلاف روسی جنگ میں ”فیصلہ کن اور فعال‘‘ کردار ادا کر رہا ہے۔

چین نے نیٹو کے ان الزامات کو ”بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ مغربی فوجی اتحاد چین کے ساتھ کسی بھی طرح کی محاذ آرائی سے خبر دار رہے۔ چین کا کہنا تھا کہ نیٹو ایشیا میں ”افراتفری‘‘ نہ لائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں